بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر کسی لڑکے نے کسی لڑکی کو شہوت کے ساتھ چھولیا ہو اب ان کے بچوں کے آپس میں نکاح کرنے کا حکم


سوال

ایک شادی شدہ بندہ کسی لڑکی کو شہوت سے صرف ہاتھ لگاۓ، اور وہ لڑکی بعد میں اسی کی بھابی بن جاۓ  تو ان کے بچوں کا نکاح ہو سکتا ہے کہ  نہیں؟

جواب

 اگر یہ مس(  چھونا )بغیر حائل کے ہوا ہو  یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ تھا ، یا  درمیان میں حائل اس قدر باریک تھا   کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچی ہو تو اس طرح  چھونے سے حرمتِ  مصاہرت  ثابت ہوگئی  ۔ یعنی اس لڑکے کے اصول (باپ ،دادا  وغیرہ) اور فروع (بیٹا ،اور پوتا وغیرہ)  پر  یہ لڑکی حرام ہوگئی اور اسی طرح اس لڑکی کے اصول  (ماں ،دادی ،نانی وغیرہ) اور فروع (بیٹی ۔پوتی  وغیرہ ) پر یہ لڑکا   حرام ہوگیا،اور ان سے نکاح نہیں  ہوسکتا ۔البتہ  مذکورہ لڑکے اور لڑکی کی اولاد کا آپس میں نکاح ہوسکتا  ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے(32/3):

"(و) حرم أيضاً بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لايمنع الحرارة  (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقاً.

(قوله: وحرم أيضًا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144206200052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں