بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکے کی ڈارھی کی وجہ سے رشتہ نہ دینے کا حکم


سوال

ایک مدرسہ کے  طالب علم نے ہم سے کہا کہ اگر کسی لڑکی کے والدین اپنی صاحبزادی کا رشتہ دیکھے اور یہ کہیں کہ"میں اپنی صاحبزادی کا رشتہ داڑھی والے سے نہیں کروں گا / کروں گی "تو اس طرح کا جملہ بولنے سے اس بولنے والے  کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ڈاڑھی رکھنا واجب اور مسلمانوں کے لیے اسلامی شعار میں سے ہے، اسے حقیر اور قابل توہین سمجھنا کفر ہے، ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور اس کا نکاح بھی ختم ہوجاتا ہے۔

صورت مسئولہ میں اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کا رشتہ کسی ڈاڑھی والے شخص سے کرنے کے متعلق  یہ کہتا ہےکہ "میں اپنی بیٹی کا نکاح ڈاڑھی والے سے نہیں کروں گا" اس جملے سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا ، البتہ ایسے جملوں کا استعمال جس میں کسی سنت کی تحقیر کا شائبہ ہو کسی مسلمان کی شان کے مناسب نہیں ، اس لیے ایسے جملوں سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

ردالمحتار میں ہے:

"وفي الفتح: من هزل بلفظ كفر ارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد.

ثم قال: ولاعتبار التعظيم المنافي للاستخفاف كفر الحنفية بألفاظ كثيرة، وأفعال تصدر من المنتهكين لدلالتها على الاستخفاف بالدين كالصلاة بلا وضوء عمداً، بل بالمواظبة على ترك سنة استخفافاً بها بسبب أنه فعلها النبي صلى الله عليه وسلم زيادة أو استقباحها كمن استقبح من آخر جعل بعض العمامة تحت حلقه أو إحفاء شاربه اهـ. قلت: ويظهر من هذا أن ما كان دليل الاستخفاف يكفر به، وإن لم يقصد الاستخفاف لأنه لو توقف على قصده لما احتاج إلى زيادة عدم الإخلال بما مر لأن قصد الاستخفاف مناف للتصديق"۔

(باب المرتد، ج:4،ص: 222، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101608

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں