جس لڑکی سے شادی کرنی ہو تو کیا اس کا نکاح اپنے گھر میں کرنا درست ہے؟ یعنی ابھی تک رخصتی نہ ہوئی ہو؟
نکاح اپنے گھر میں کرنے سے مراد اگر لڑکے والوں کا نکاح کی مجلس اپنے گھرمیں منعقد کرنا ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ نکاح کی مجلس لڑکے والے اپنے گھرمیں منعقد کرسکتے ہیں، شرعاًاس میں کوئی حرج نہیں ، البتہ نکاح کے گواہ ،دلہا اور لڑکی کا وکیل اس مجلس میں موجود ہوں ۔
نیزگھر کے بجائے مسجد میں نکاح کی تقریب منعقد کرنا زیادہ باعث برکت ہے۔
اور اگر سوال سے مقصود کچھ اور ہو تو وضاحت کے بعد دوبارہ دریافت کرلیں ۔
الہدایہ مع فتح القدیر میں ہے:
"قال (ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين عدولا كانوا أو غير عدول أو محدودين في القذف) اعلم أن الشهادة شرط في باب النكاح لقوله - صلى الله عليه وسلم - «لا نكاح إلا بشهود»."
(كتاب النكاح، ج:3، ص:199، ط:بولاق مصر)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"ويندب إعلانه وتقديم خطبة وكونه في مسجد يوم جمعة.
(قوله: ويندب إعلانه) أي إظهاره والضمير راجع إلى النكاح بمعنى العقد لحديث الترمذي «أعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف» فتح."
(كتاب النكاح، ج:3، ص:8، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100728
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن