لڑکی کا اِباء نام رکھنا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اِباء کے معنی ناپسند کرنے اور انکار کرنے کے ہیں،لہٰذالڑکی کےلیےیہ نام نہ رکھا جائے کیوں کہ معنی کے لحاظ سے یہ پسندیدہ اور اچھا نہیں ہے،کیوں کہ نام ایسا ہونا چاہیے کہ جو بامعنی ہو، اوربہتریہ ہےکہ لڑکی کانام صحابیات یاتابعات یاکسی نیک خاتون کےنام پررکھاجائے۔
’’اسلامی نام ‘‘ کے عنوان سے جامعہ کےویب سائٹ میں آپشن موجود ہے اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
لسان العرب میں ہے:
"أبى الشيء يأباه إباء وإباءة: كرهه."
(فصل الألف، ج:14، ص:4، ط: دار صادر - بيروت)
القاموس المحیط میں ہے:
"ي: أبى الشيء يأباه ويأبيه إباء وإباءة، بكسرهما: كرهه، وآبيته إياه."
(فصل الهمزة، ص:1257، ط:مؤسسة الرسالة)
معجم متن اللغۃ میں ہے:
"أبي يأبى، ويأبي "نادر مردود"، إباء وإباءة وإباية الشيء: كرهه: امتنع عنه، فهو آب .اب ي."
(أ، ج:1، ص:139، ط: دار مكتبة الحياة - بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504101219
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن