بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکے والوں کو شادی پر کپڑے دینا


سوال

لڑکے والوں کو شادی پر کپڑے دینا ؟

جواب

شادی بیاہ وغیرہ کے موقع پر لڑکے اور لڑکی والوں کاآپس میں ایک دوسرے کو تحفے دینا جائز ہے،  بشرطیکہ یہ لین دین طیبِ نفس (یعنی دل کی خوشی) سے ہو، فخر و ریا کے طور پر  اور عار  سے بچنے کے  لیے نہ ہو، البتہ اس معاملے میں حد سے تجاوز کرنا اور اسے لازم سمجھ کر اور اپنے ہاں شادی کے موقع پر واپس وصول کرنے کی نیت سے لینا دینا اور نہ دینے والے پر طعن و تشنیع یا اس کے بارے میں برے جذبات دل میں لانا، ان امور سے اجتناب کرنا چاہیے۔ الغرض منفی جذبات اور منکرات کی اصلاح کی جائے، نفسِ ہدیہ کا لین دین نہ صرف پسندیدہ ہے، بلکہ جانبین میں محبت بڑھانے کا بھی ذریعہ ہے۔

آج کل شادی بیاہ کے موقع پر تحائف کا لین دین رسم و رواج بننے کی وجہ سے بعض اوقات شرعی مفاسد کا ذریعہ  بن جاتا ہے، اس  لیے جہاں اس بات کا اندیشہ ہو، وہاں کوشش کرنی  چاہیے کہ  خاص شادی بیاہ وغیرہ کے موقع پر ہی تحائف کے لین دین کو رواج نہ دیا جائے، بلکہ کبھی عام اوقات اور کبھی شادی  بیاہ کے موقع پر تحائف کے لین دین کی عادت بنانی چاہیے ۔

سنن ترمذی میں ہے:

"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «تهادوا فإن الهدية تذهب و حر الصدر، و لاتحقرن جارة لجارتها ولو شق فرسن شاة»: هذا حديث غريب من هذا الوجه وأبو معشر اسمه نجيح مولى بني هاشم وقد تكلم فيه بعض أهل العلم من قبل حفظه."

(ابواب الولاء والھبۃ، ‌‌باب في حث النبي صلى الله عليه وسلم على التهادي، جلد:4، صفحہ: 441، طبع: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: لا جبر على الصلات".

(كتاب الهبة، فصل فى مسائل متفرقة، جلد:5، صفحہ:710، طبع: سعيد)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں