بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکے کے سر کے بال کٹوانے کے متعلق


سوال

 بال کٹوانے میں کس حد تک گنجائش ہے؟ میرے صاحب زادے الحمد للہ حافظ قرآن ہیں اب ان کی اسکول کی پڑھائی شروع ہوئی ہے۔ اسکول والوں نے کہا کہ ان کے بال سولجر کٹ کٹوائیں۔ لیکن میں نے ان کے بال قینچی سے سائیڈوں سے چھوٹے کرواۓ لیکن وہ اتنے چھوٹے نہیں کہ سر کی کھال نظر آۓ۔ اور یہی طریقہ گُدی کے بالوں کے لیۓ اپنایا۔ سر کے بال اتنے کٹواۓ کہ بس کنگھی ہو سکے۔ اب جب وہ مدرسہ گۓ تو ان کے استاد نے فتوی جڑ دیا کہ برخوردار نے غیر شرعی بال کٹواۓ ہیں۔ان کے پورے سر پر مشین پھروایئں۔ اگر آپ حضرات مناسب سمجھیں میں تصاویر بھی فراہم کر سکتا ہوں۔ مجھے یہ گمان ہوا کہ اسکول میں داخلہ استاد کی مرضی کے خلاف ہے تو شاید وہ اس بات کا غصہ نکال رہے ہوں۔ براۓ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

سر کے بالوں کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ یا تو  سر کے پورے بال رکھے جائیں یا پورے کاٹے جائیں، سر کے کچھ بال کاٹنا اور کچھ چھوڑدینا منع ہے، اسے حدیث میں ’’قزع‘‘ سے تعبیر کرکے اس کی ممانعت کی گئی ہے، اور "قزع"  کی مختلف صورتیں ہیں، حاصل ان کا یہی ہے کہ سر کے بال کہیں سے کاٹے جائیں اور کہیں سے چھوڑدیے جائیں۔

البتہ  سر کے بالوں کی تحدید کے لیے گدی سے بال کاٹے جائیں یا حلق کیا جائے تو  یہ اس ممانعت میں داخل نہیں ہے، اسی طرح کان کے اطراف کے بال جو کان پر لگ رہے ہوں، انہیں برابر کرنے کے لیے اطراف سے معمولی بال کاٹ لینا جیسا کہ عام طور پر اس کا معمول ہے کہ سر  کے بالوں کو متعین کرنے اور اس کو دوسرے سے جدا کرنے کے لیے  کان کے اوپر بلیڈ لگاتے ہیں تو اس کی گنجائش ہے۔  تاہم یہ خیال رہے کہ زیادہ اوپر سے بلیڈ نہ لگایا جائے ورنہ ”قزع“ میں داخل ہوگا، حاصل یہ ہے کہ سر کے اطراف کے بال اگر اس طرح کاٹے جائیں کہ ان کی وجہ سے  سر کے  اس حصہ کے  بال کم اور باقی سر کے بال بڑے ہوں تو یہ درست نہیں ہے، اور اگر سر کے تمام بالوں برابر ہوں اور اطراف سے تحدید کے لیے انہیں برابر کیا جائے تو یہ جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"يكره القزع، وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعاً مقدار ثلاثة أصابع، كذا في الغرائب".

(كتاب الكراهية، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها، 5/ 357، رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں