اگر ایک لڑکی اور لڑکا کسی مولوی اور گواہ کے بغیر یہ کہیں کہ مجھے تم سے نکاح قبول ہے، اور لڑکا اس سے تین بار کہے کہ تمہیں مجھ سے نکاح قبول ہے اور لڑکی بھی تین بار کہے کہ قبول، تو کیا انکا نکاح ہو جاتا ہے؟اور لڑکی اگر کہیں اور شادی کرے تو اس مرد سے طلاق لینی پڑتی ہے،یا اس کو نکاح تصور کیا جا سکتا ہے؟
واضح رہے کہ نکاح کے صحیح ہونے کےلیےشرعی گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کی مجلس کا ایک ہونا ضروری ہے اس کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں شرعی گواہی کےبغیرصرف لڑکا لڑکی کے ایجاب و قبول سے نکاح منعقد نہیں ہوا،لہذا صورت مسؤلہ میں لڑکی کہیں اور شادی کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا)۔"
(کتاب النکاح، ص/22، ج/3، ط/سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100717
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن