ہمارے گاؤں کے ایک لڑکا اور لڑکی میں ناجائز تعلقات ہو گیے ہیں توآپ حضرات سے ادبًا درخواست ہے کہ قرآن اور حدیث کی روشنی سے کوئی عمل یا کوئی وظیفہ بتا دیں؛ تاکہ وہ ناجائز تعلقات ختم ہوسکیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر گاؤں میں لڑکے اور لڑکی کے ناجائز تعلقات ہوں تو ان کے سرپرستوں اور خاندان کے معززین کو ان کی روک تھام کے لیے جائز اقدامات کرنے چاہییں، صرف وظائف وغیرہ پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، اور سرپرست اپنے ماتحتوں کی تنبیہ کی غرض سے مناسب سزا بھی دے سکتے ہیں، اور اگر لڑکا ، لڑکی کا کفو ہو، اور لڑکی کے اہلِ خانہ مناسب سمجھتے ہوں تو ان کا آپس میں نکاح بھی کراسکتے ہیں۔
نیز اگر وہ دونوں اپنے ناجائز تعلقات سے باز نہ آتے ہوں تو ان کی اصلاح کی غرض سے عام مسلمان زجرًا و توبیخًا ایسے بدکردارشخص سے تعلقات، سلام کلام،میل جول وغیرہ ترک کرسکتے ہیں، اور جب تک وہ توبہ نہ کرے اور اس کی توبہ کا خلوص قرائن سے معلوم نہ ہوجائے ، اس وقت تک اس سے ترکِ تعلقات قائم رکھیں؛ تاکہ ان کی اصلاح ہوجائے۔اورساتھ ساتھ ان کے لیے دعا بھی مانگتے رہنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200903
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن