کیا قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر لڑکا اور لڑکی کا نکاح ہوسکتا ہے؟
شرعاً نکاح صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا اور اس میں جانبین میں سے دونوں کا خود موجود ہونا یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے، نیز مجلسِ نکاح میں دو گواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے، لہذا اگر لڑکا اور لڑکی صرف قرآن اٹھا کر یا اس پر ہاتھ رکھ کر یہ بول دیتے ہیں کہ ہم اپنے نکاح میں ایک دوسرے کو قبول کرتے ہیں ، جب کہ مجلس میں کوئی گواہ موجود نہ ہوتو یہ نکاح منعقد نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وَ) شُرِطَ (حُضُورُ) شَاهِدَيْنِ (حُرَّيْنِ) أَوْ حُرٌّ وَحُرَّتَيْنِ (مُكَلَّفَيْنِ سَامِعَيْنِ قَوْلَهُمَا مَعًا) عَلَى الْأَصَحِّ (فَاهِمَيْنِ) أَنَّهُ نِكَاحٌ عَلَى الْمَذْهَبِ بَحْرٌ (مُسْلِمَيْنِ لِنِكَاحِ مُسْلِمَةٍ وَلَوْ فَاسِقَيْنِ أَوْ مَحْدُودَيْنِ فِي قَذْفٍ أَوْ أَعْمَيَيْنِ أَوْ ابْنَيْ الزَّوْجَيْنِ أَوْ ابْنَيْ أَحَدِهِمَا، وَإِنْ لَمْ يَثْبُتْ النِّكَاحُ بِهِمَا) بِالِابْنَيْنِ.
(قَوْلُهُ: وَإِنْ لَمْ يَثْبُتْ النِّكَاحُ بِهِمَا) أَيْ بِالِابْنَيْنِ أَيْ بِشَهَادَتِهَا، فَقَوْلُهُ: بِالِابْنَيْنِ بَدَلٌ مِنْ الضَّمِيرِ الْمَجْرُورِ، وَفِي نُسْخَةٍ لَهُمَا أَيْ لِلزَّوْجَيْنِ، وَقَدْ أَشَارَ إلَى مَا قَدَّمْنَاهُ مِنْ الْفَرْقِ بَيْنَ حُكْمِ الِانْعِقَادِ، وَحُكْمِ الْإِظْهَارِ أَيْ يَنْعَقِدُ النِّكَاحُ بِشَهَادَتِهِمَا، وَإِنْ لَمْ يَثْبُتْ بِهَا عِنْدَ التَّجَاحُدِ وَلَيْسَ هَذَا خَاصًّا بِالِابْنَيْنِ كَمَا قَدَّمْنَاهُ".
( كِتَابُ النِّكَاحِ، ٣ / ٢١ - ٢٤، ط: دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144211200654
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن