کیا محبت کرنا اور اسے پاکیزہ رشتے میں بدلنا صحیح ہے؟
شریعتِ مطہرہ میں نامحرم لڑکے کا لڑکی سے اور لڑکی کا لڑکے سے تعلق اور محبت جائز نہیں ہے اور یہ محبت درحقیقت دل کا زنا ہے، یہ شیطان کا وار ہوتا ہے، اس کی ابتدا اپنے اختیار سے ہوتی ہے، اسی لیے قرآن مجید میں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ نامحرموں کو دیکھنے سے اپنی نظریں نیچے رکھیں اور احادیثِ مبارکہ میں بھی جا بجا نظروں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے، اور نظروں کو شیطان کے تیروں میں سے کہا گیا ہے، اور بد نظری کو آنکھوں کا زنا کہا گیا ہے، غرض یہ ہے کہ شریعت نامحرم سے تعلقات کی بالکل اجازت نہیں دیتی اور اس نے اس کے سدباب کے لیے حفاظتی تدابیر کا بھی حکم دیا ہے، یہ عشقِ مجازی آخرت کے ساتھ دنیا بھی برباد کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔
نیز کوشش کریں کہ جلد از جلد شادی کرلیں پھر اپنی رفیقۂ حیات سے محبت کریں کہ اس سے محبت اور عشق ثواب ہے۔ خلاصہ یہ کہ نکاح کے بعد محبت جائز بلکہ ثواب، اور نکاح سے قبل محبت ناجائز اور گناہ ہے۔ باقی اگر کسی شخص کو کوئی لڑکی پسند ہو اور وہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہو تو نکاح سے پہلے اس لڑکی سے رابطہ رکھنا اور بلا ضرورت بات چیت کرنا یا ملنا ملانا وغیرہ تو جائز نہیں ہے، البتہ اگر مذکورہ شخص اسی جگہ رشتہ کرنے پر مطمئن ہو تو اپنے والدین کو اعتماد میں لے کر اس جگہ رشتہ بھیجنا جائز ہے۔
قرآن مجید میں ہے :
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ ۔۔۔۔۔۔۔۔ (سورة النور30)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101484
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن