بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لقوہ کی صورت میں وضو کے دوران چہرے پر پانی لگانا


سوال

ایک شخص کو  لقوہ  ہوا  ہے اور   وہ  وضو   میں  ٹھنڈے پانی سے چہرہ نہیں دھو سکتا،  جب کہ باقی اعضاء دھو سکتا ہے تو کیا چہرے پر گیلا ہاتھ پھیرنے سے وضو  ہو جائے گا،  گرم پانی کا بندوست نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  اگر   واقعتًا  گرم پانی کا بندوبست نہیں ہے اور     چہرے پر   پانی  لگنے سے مرض کے مزید بگڑنے کا اندیشہ ہو تو وضو میں چہرہ کو دھونے کے بجائے اس پر صرف مسح (یعنی گیلا ہاتھ پھیرنا)  کافی ہوگا۔ 

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1/ 38):

"(قوله: وإنما يجوز المسح) أقول: فيه إشارة إلى أنه لايجزيه المسح على ما تحت الجبيرة إذا قدر على غسله و به صرح في شرح الجامع الصغير لقاضي خان بقوله: إن كان لايضره غسل ما تحتها يلزمه الغسل، و إن كان يضره الغسل بالماء البارد لا بالحار يلزمه الغسل بالحار، و إن ضره الغسل لا المسح يمسح ما تحت الجبيرة و لايمسح فوقها اهـ.قالوا: ينبغي أن يحفظ هذا فإن الناس عنه غافلون، لكن قال في السراج الوهاج: و لو كان لايمكنه غسل الجراحة إلا بالماء الحار خاصة لم يجب عليه تكلف الغسل بالماء الحار و يجزيه المسح لأجل المشقة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں