لقیط کی ولدیت شناختی کارڈ یا اسکول سرٹیفکیٹ میں کیا ہوگی؟
احادیثِ مبارکہ میں کسی بھی انسان کی ولدیت کی نسبت حقیقی والد کے علاوہ دوسرے کی طرف کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے کہ "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائے دوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر قیامت تک اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو۔"
(سنن ابی داؤد، كتاب الأدب،باب في الرجل ينتمي إلى غير مواليه، ج:4، ص:330، رقم الحدیث:5113، ط: المكتبة العصرية)
بصورتِ مسئولہ لقیط (یعنی راستہ سے اٹھایا ہوا ایسا نومولود بچہ جس کا
باپ معلوم نہ ہو) کے کاغذات (یعنی شناختی کارڈ، سرٹیفکٹ وغیرہ) میں حقیقی والد کے
علاوہ کسی اور شخص کا نام بطورِ والد لکھوانا جائز نہیں ہے، البتہ جس شخص نے ایسے
بچے کو گود لیا ہے اس کا نام کاغذات میں بطورِ سرپرست لکھوایا جاسکتا ہے۔ اگر
ولدیت معلوم نہ ہو تو ولدیت کے خانے میں عمومی نام مثلًا آدم، عبداللہ، عبدالرحمن
یا عبدالخالق لکھوایاجائے۔
قرآنِ مجید میں ہے:
"اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا بیٹا نہیں بنادیا۔ یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے۔ اور اللہ حق بات فرمادیتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے۔ تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے۔ اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں، اور تمہارے دوست ہیں۔"
(سورۃ الاحزاب، رقم الآیۃ:5/4، ترجمہ:بیان القرآن)
تفسیر روح المعانی میں ہے:
"ويعلم من الآية أنه لا يجوز انتساب الشخص إلى غير أبيه، وعد ذلك بعضهم من الكبائر ."
(سورة الاحزاب، ج:11، ص:147، ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144205200220
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن