بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لقیط (راستہ سے اٹھایا ہوا ایسا بچہ جس کا باپ معلوم نہ ہو) کے کاغزات میں ولدیت کی جگہ کیا لکھنا چاہیے؟


سوال

 لقیط کی ولدیت شناختی کارڈ یا  اسکول سرٹیفکیٹ میں کیا ہوگی؟

جواب

 احادیثِ مبارکہ میں کسی بھی انسان کی ولدیت کی نسبت حقیقی والد کے علاوہ دوسرے کی طرف کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے کہ "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائے دوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر قیامت تک اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو۔"

 (سنن ابی داؤد، كتاب الأدب،باب في الرجل ينتمي إلى غير مواليه، ج:4، ص:330، رقم الحدیث:5113، ط: المكتبة العصرية)

بصورتِ مسئولہ لقیط (یعنی راستہ سے اٹھایا ہوا ایسا نومولود بچہ جس کا باپ معلوم نہ ہو) کے کاغذات (یعنی شناختی کارڈ، سرٹیفکٹ وغیرہ) میں حقیقی والد کے علاوہ کسی اور شخص کا نام بطورِ والد لکھوانا جائز نہیں ہے، البتہ جس شخص نے ایسے بچے کو گود لیا ہے اس کا نام کاغذات میں بطورِ سرپرست لکھوایا جاسکتا ہے۔ اگر ولدیت معلوم نہ ہو تو ولدیت کے خانے میں عمومی نام مثلًا آدم، عبداللہ، عبدالرحمن یا عبدالخالق لکھوایاجائے۔

قرآنِ مجید میں ہے:

ور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا بیٹا نہیں بنادیا۔ یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے۔ اور اللہ حق بات فرمادیتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے۔ تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے۔ اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں، اور تمہارے دوست ہیں۔"

(سورۃ الاحزاب، رقم الآیۃ:5/4، ترجمہ:بیان القرآن)

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"ويعلم من الآية أنه لا يجوز انتساب الشخص إلى غير أبيه، وعد ذلك بعضهم من الكبائر ."

(سورة الاحزاب، ج:11، ص:147، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں