بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لمیشہ اور حیام نام رکھنے کا حکم


سوال

لمیشہ  اور حیام نام  رکھنے کا کیا حکم ہے،کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں لمیشہ اور حیام  دونوں نام رکھنا درست نہیں ہے،لمیشہ مہمل اور بے معنیٰ لفظ ہے،جب کہ حیام کے معنی "پرندے کا ہوا میں چکر لگانایا اُونٹ کا حوض اور کنویں کے گرد گھومنا"ہے،  لہٰذا ایسے لفظ سے نام رکھنے کے بجائے کسی اچھے معنی ٰوالےنام کا انتخاب کیا جائے، نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور  ازواجِ مطہرات و صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا زیادہ بہتر ہے۔

لسان العرب میں ہے:

"‌لمش: أهمله الليث. ابن الأعرابي: اللمش العبث، قال الأزهري: وهذا صحيح."

(‌‌حرف الشين، فصل اللام، ج:6، ص:344، ط:دار صادر - بيروت)

جمهرة اللغة میں ہے:

 

"أراد حوما والحوم: مصدر ‌حام يحوم حوما وحياما وحومانا وحؤوما. وحام الطائر في الهواء يحوم حوما وحياما إذا دار كالجولان. وحام البعير حول الحوض أو البئر يحوم حوما وحومانا وحؤوما وحياما."

(‌‌باب الحاء والميم، (ح م ي)، ج:1، ص:574، ط: دار العلم للملايين - بيروت)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں