بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لاک ڈاؤن میں ولیمہ کا طریقہ


سوال

 ہمارے یہاں کورونا کی وجہ سے مکمل لاک ڈاؤن ہے اور اموات بھی ہورہی ہیں، اور میرے بھائی کی شادی ہےتو کیا ہم ولیمہ اپنے گھر والے کرلیں،  اور باہر سےکسی کو مدعو نہ کریں؟ تو کیا ولیمہ کی سنت ادا ہوجائے گا؟ کیوں کہ اگر گاؤں اور علاقہ والوں کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو اس سے وبا کے مزید پھیلنے کا امکان ہے۔ اور حکومت کی جانب سے ممانعت ہے، اور ہمارے یہاں گھر گھر کھانا بھیجنے کا رواج ہے۔ لیکن اس حالت میں لوگ قبول کرنے سے گھبرائیں گے،  اور مستقبل قریب میں حالات کنٹرول ہونے کے بھی آثار نہیں دکھ رہیں،  تو ولیمہ کی کیا شکل ہوگی کہ سنت ادا ہوجائے اور حکومت کے گائڈلائن کی خلاف ورزی بھی نہ ہو؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ ولیمہ کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ رخصتی اور میاں بیوی کی  یَک جائی  کے بعد حسبِ استطاعت اقرباء، دوستوں وغیرہ کو کھانا کھلایا جائے، تاہم موجودہ حالات کے پیشِ نظر  حکومتی احکامات کی پاس داری کرتے ہوئے مذکورہ طریقہ کے مطابق اگر اپنے ہی رشتہ داروں کو کھانا کھلایا گیا، تب بھی ولیمہ کی سنت ادا  ہوجائےگی، نیز ولیمہ کو شب زفاف کے تیسرے دن کے بعد مؤخر نہیں کرنا چاہیے۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"ووليمة العرس سنة، وفيها مثوبة عظيمة وهي إذا بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء ويذبح لهم ويصنع لهم طعاما، وإذا اتخذ ينبغي لهم أن يجيبوا، فإن لم يفعلوا أثموا قال - عليه السلام -: «من لم يجب الدعوة، فقد عصى الله ورسوله، فإن كان صائما أجاب ودعا، وإن لم يكن صائما أكل ودعا، وإن لم يأكل أثم وجفا» ، كذا في خزانة المفتين.ولا بأس بأن يدعو يومئذ من الغد وبعد الغد، ثم ينقطع العرس والوليمة، كذا في الظهيرية."

(كتاب الكراهية، الباب الثانى عشر فى الهدايا والضيافات، ج:5، ص:343، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں