بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاعلمی میں جنابت کی حالت میں نماز پڑھ لی


سوال

 مجھ پر نیند کی صورت میں غسل فرض ہوا تھا اور مجھے پتہ نہیں تھا میں نے اس حالت میں صبح کی نماز بھی پڑھی ناشتہ بھی کیا کھانا بھی کھایا ۔ لیکن مجھے ظہر کے وقت پتہ چل گیا جب میں کپڑے بدل رہا تھا ۔ اب کیا میں اسلام سے خارج ہوں ؟ میں نے جو سکول کے کپڑے پہنے تھے صبح استنجا کے بعد کیا وہ پاک ہے کہ نہیں؟ اور کیا میں صبح کی نماز کو دوبارہ پڑھو یا قضا کی جگہ پڑہوں۔

جواب

نماز کے لیے طہارت شرط ہے، لہذا اگر جنابت کی حالت میں  معلوم نہ ہونے کی بنیاد پر غلطی سے نماز پڑھ لی ہے توطہارت کے بغیر پڑھی گئی نماز ادا نہیں ہوئی اس کا اعادہ (دوبارہ پڑھنا)لازم ہے،البتہ سائل نے جو کچھ کیا جان بوجھ کر حلال سمجھ کر نہیں کیا اس لئے  دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوا، باقی اسکول کے کپڑوں پر اگر ظاہری طور پر کوئی نجاست نہیں لگی تو وہ کپڑے پاک ہیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"قلت: وبه ظهر أن تعمد الصلاة بلا طهر غير مكفر كصلاته لغير القبلة أو مع ثوب نجس، وهو ظاهر المذهب كما في الخانية، وفي سير الوهبانية:

وفي كفر من صلى بغير طهارة … مع العمد خلف في الروايات يسطر."

(کتاب الطہارۃ،ج1،ص81،ط؛سعید)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں