ہماری بیٹی 26رجب کو پیدا ہوئی ہے، اس کا" لیلۃ الإسراء" نام رکھناکیسا ہے؟
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں بچے کےنام رکھنے کے حوالے سے اصول یہ ہے کہ بچے کا نام اچھی نسبت والا ہو یا اچھے معنی والا ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:" قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں کے ساتھ پکارے جاؤگے؛ لہٰذا تم اچھے نام رکھا کرو"۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ نام ( لیلۃ الإسراء) کا کوئی اچھا مقصودی معنیٰ نہیں ہے،بلکہ یہ ظرفی معنیٰ پر مشتمل ہے،اس لیے بہتر یہ ہےکہ بچی کا نام صحابیات یا تابعات صالحات میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے۔
مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:
"وعن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم. رواه أحمد وأبو داود."
(كتاب الآداب، باب الأسامي،الفصل الثاني،3/1347، ط: المکتب الإسلامي)
وفيه أيضاً:
"وعن أبي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تسموا أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن وأصدقها حارث وهمام أقبحها حرب ومرة. رواه أبوداود."
(كتاب الآداب، باب الأسامي،الفصل الثالث،3/1349، ط: المکتب الإسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144307102341
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن