بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لائبہ فردوس نام رکھنے کا حکم


سوال

میری بیٹی کا نام لائبہ فردوس ہے،جو کہ میں نے جنت میں حور کے نام پہ رکھ لیا تھا سب گھر والے اسے لائبہ کے نام سے پکارتے ہیں، کیا مجھے یہ نام تبدیل کرنا چاہیے؟ کیوں کہ کہتے ہیں کہ صرف لائبہ کا مطلب پیاسے کا کنویں کے گرد گھومنا ہوتا ہے۔

جواب

"لائبہ " یہ عربی زبان کا لفظ ہے ،" لاب" سے مشتق ہے، اس کا معنی ہے :(1)     پیاسا ہونا ۔ ( 2 ) پیا سے کا پانی کے ارد گرد گھومنا اور اس تک نہ پہنچ پانا۔

لہٰذا "لائبہ"  کا معنی ہو ا:  پیاسی لڑکی، پا وہ پیاسی لڑکی  جو پانی کے ارد گرد گھومتی ہو اور پانی تک نہ پہنچ سکے۔ بچی کا یہ نام رکھنا اچھا نہیں ہے۔

اور فردوس، "فِرْدَوْس/Firdos" فا کے نیچے زیر ، را ساکن دال پر زبر واو ساکن کے ساتھ، اس کے معنی جنت (آخرت کا ایک باغ)، سرسبز وشاداب وادی۔

یہ لڑکوں کے لیے اچھا نام ہے لیکن ایک معنی سرسبز و شاداب وادی بھی ہے، اس معنی کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست تو ہے لیکن اس کے ساتھ لائبہ نام کو تبدیل کرنا ہی بہتر ہے۔ 

(القاموس الوحید ، ص :1216، ط :ادارہ اسلامیات لاہور)

 نیز شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا ، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں ان کو رکھنے سے منع کیا،  خود رسول اللہ ﷺ  نے بہت  سے بچوں  اور بڑوں کے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے ان کو  تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھ  دیے، لہٰذا   نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر  اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن  یا مسلمان نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی نام پر  یا اچھا بامعنی نام رکھیں یا ایسا نام رکھیں کہ جس کا مسلمانوں کے درمیان نام رکھنے کا تعامل ہو۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"و عن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: «تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم» رواه أحمد وأبو داود".

(کتاب الآداب، باب الاسامي، ج:3، ص:1348، ط:المکتب الاسلامي-بیروت)

ترجمۃ:"حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو قیامت کے دن تمہارے اور تمہارے باپ کے نام سے پکارا جائے گا، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔ (یعنی والدین اولاد کے نام اچھے رکھیں)۔"

المعجم الوسیط میں ہے:

(لاب): الرجل أو البعير لوباً ولواباً ولوباناً: عطش واستدار حول الماء وهو عطشان لا يصل إليه فهو لائب، (ج) لؤوب ولوب ولوائب، يقال: إبل لوب ولوائب، وهي لائبة، والجمع لوائب".

(‌‌باب اللام، ج:2، ص:844، ط:دار الدعوة)

نیز ہماری ویب سائٹ کے سرور ورق پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں حروف تہجی کی ترتیب سے لڑکوں اور لڑکیوں کے منتخب نام موجود ہیں، جہاں سے آپ اپنی بیٹی کے لیے اچھے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ لنک درج ذیل ہے:

اسلامی نام

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں