بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاحق کا دورانِ وضو قہقہہ مارنا


سوال

کسی کو نماز  کے دوران حدث لاحق ہوا، وہ بنا کی نیت  سے وضو بنانے چلا گیا،  وضو کرلیا،  لیکن اس  نے سر کا مسح نہیں کیا یا کوئی  عضو نہیں دھویا اور اسی دوران زور  سے  ہنسنا، اب کیا اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے یا نہیں؟

جواب

واضح  رہے کہ  دورانِ نماز  حدث لاحق ہونے کی صورت میں جو شخص بنا  کی نیت سے وضو بنانے جاتا ہے وہ حکماً نماز میں ہوتا ہے اور نماز کی حالت میں قہقہہ مارنا (زور سے ہنسنا)  وضو اور نماز دونوں کے  لیے ناقض ہوتا ہے، لہذا اگر کوئی شخص اسی تناظر میں بنا کی نیت سے وضو بنانے  جاتا ہے اور قہقہہ مارتا ہے تو اس کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا اور نماز بھی ٹوٹ جائے گی، اب اس کو از سر نو  نماز دہرانا ہو گی۔

یاد رہے کہ دورانِ وضو کسی ناقضِ وضو کے پیش آنے سے وضو از سر نو کرنا  ضروری ہوتا ہے؛  لہذا مذکورہ شخص جس کا مسح یا کوئی دوسرا عضو دھونے سے رہ گیا تھا،  قہقہہ  کے بعد  اس کا از سرِ نو وضو کرنا ہی  ضروری ہو گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 26):

"لو ضرب يديه فقبل أن يمسح أحدث لايجوز المسح بتلك الضربة كما لو أحدث في الوضوء بعد غسل بعض الأعضاء ."

الفتاوى الهندية (1/ 12):

"(ومنها القهقهة) وحد القهقهة أن يكون مسموعًا له و لجيرانه و الضحك أن يكون مسموعا له و لايكون مسموعًا لجيرانه و التبسم أن لايكون مسموعًا له و لا لجيرانه، كذا في الذخيرة. القهقهة في كل صلاة فيها ركوع و سجود تنقض الصلاة و الوضوء عندنا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں