بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا ضرورت خواتین سے گفتگو کرنے کا حکم


سوال

میں نے کچھ  عرصہ  پہلے ایک گروپ میں میسج دیکھا ، جس میں ایک خاتون مدد مانگ رہی تھی  ،میں نے اللّٰہ کی رضا کے لیے   کچھ پیسے دے کر  اس کی  مدد کر دی، مجھے معلوم نہ  تھا کہ وہ لڑکی تھی یا لڑکاپھر وہ اکثر مجھے میسج کرتی اور پیسوں کا تقاضہ کرتی رہی ،  معلوم نہیں میں کیوں  منع نہیں کرسکا ، اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں ، یہ سلسلہ چلتا رہا اور میں اس کی مدد کرتا رہا ، کچھ عرصہ ہمارا تعلق کچھ ایسا بن گیا جیسے وہ میری بہن ہو ، اسی دوران میں نے اس سے تصویر کا مطالبہ کیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ وہ کون ہے ، اس پر اس کی طرف سے شرط لگائی گئی کہ اس کو مجھ سے محبت ہوگئی ہے ، اس بات سے مجھے غصہ آگیا ، کیوں کہ میں اللہ کی رضا کے لیے یہ سب کچھ کررہاتھا، ایک دن اس نے کہا کہ آپ کون سا میری ماں کے بیٹے ہو جو مجھے بہن کہتے ہو ،مجھے اپنی بیوی بنا لو  ، وہ بہت مصر تھی لہذا مجھ پر میرا نفس حاوی ہوگیا اور میں نے اس کو ہاں کردی ، پھر اس نے ایک لڑکی کی  تصویر بھیجی لیکن دراصل یہ معلوم نہیں  کہ وہ خود کون تھا  ، اس دوران میں نے اس کی مدد کے چکر میں 55 سے 56 ہزار روپے لٹا بیٹھا، چونکہ میں ایک طالب علم ہوں ، میں یہ پیسے بہت عرصہ سے جمع کررہا تھا ، ان پیسوں کو میں نے ذاتی مصرف میں لانا تھا ، اس نے مجھ سے شادی کا بھی تقاضہ کیا ، تو میں نے اس سے وقت مانگا کہ میں گھر والوں سے بات کروں گا، اب اس بات کو ہوئے دو ماہ ہوچکے ہیں ان کا کوئی اتا پتہ نہیں ، نہ ہی کوئی میسج کررہے ہیں ، اس سلسلے میں راہ نمائی درکار ہے۔

جواب

مرد کے لیے نامحرم عورتوں سے بلاضرروت گفتگو، ہنسی مذاق اوربے تکلفی کرنا جائز نہیں، نیز یہ عمل سخت فتنہ کاموجب ہے ، اسی طرح   مرد کے لیے کسی بھی عورت کی تصاویر دیکھنا ناجائز ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ خواتین سے بلاضرورتِ شرعی گفتگو نہ کرے  ، نیز نہ ہی اجنبی خواتین  کی تصاویر دیکھے، اور سائل کو چاہیے کہ ایسے لایعنی کاموں میں نہ پڑے ۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"{قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ} ."[ النور : 30 ] 

"{إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا}." [ الإسراء : 36 ]

" { يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ } ."[ غافر : 19 ]

صحيح مسلم میں ہے :

"عن ‌أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ‌كتب ‌على ‌ابن ‌آدم ‌نصيبه ‌من ‌الزنا مدرك ذلك لا محالة، فالعينان زناهما النظر، والأذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام، واليد زناها البطش، والرجل زناها الخطا، والقلب يهوى ويتمنى، ويصدق ذلك الفرج ويكذبه ."

(‌‌‌‌كتاب القدر، باب: قدر على ابن آدم حظه من الزنا وغيره، ج:8، ص:52، ط:دار الطباعة العامرة تركيا)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الشرنبلالية معزيا للجوهرة: ولا يكلم الأجنبية ‌إلا ‌عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها لا يرد السلام عليها وإلا لا انتهى."

(كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في النظر والمس، ج:6، ص:369، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں