بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لفظ آزاد سے عدمِ ارادۂ طلاق کے قرینے کے وقت طلاق واقع نہ ہونے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے جب وہ میکے جارہی ہو بطورِ شفقت و محبت کچھ اس طرح کے الفاظ کہتاہے کہ تم وہاں آزاد ہوگی یا تمہیں آزاد کررہاہوں ،مقصد یہ کہ کام کاج اور دیگر ذمہ داریوں سے آزاد ہوجاؤگی ،وہاں مزے کروگی ،آرام کروگی،طلاق دینے کی مطلقاً نیت نہیں تھی ،نہ ہی بات کا سیاق وسباق تھا،لیکن علماء فرماتے ہیں کہ آزاد صریح طلاق ہے،حالاں کہ آزاد عام بول چال میں طلاق کے علاوہ کے لیے بکثرت استعمال ہوتاہے،جیسے تم آزاد ہو جو چاہو کھا سکتی ہو وغیرہ،تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لفظ " آزاد "اصل میں طلاق کے کنائی الفاظ میں سے تھا،بعد میں عام عرف میں یہ طلاق کے لیے ہی استعمال ہونے لگا تو فقہاء نے عام عرف میں اس کے  طلاق کےلیے ہی استعمال ہونے کی وجہ سےاسے طلاق کے معنی میں  صریح   بائن قرار دیاہے،لہذا ان الفاظ کی ادائیگی سے بغیر نیت کے ایک طلاق بائن واقع ہوجاتی ہے ،البتہ اگر کلام کے سیاق وسباق سے طلاق کے علاوہ کوئی اور معنی مراد  ہونا معلوم ہو  تو اس صورت میں لفظِ " آزاد " دیگر کاموں کی آزادی وغیرہ کے معنی پر محمول ہوگا، اور اس لفظ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں بیوی کے میکے جاتےہوئے شوہر کا اس سےبطورِ شفقت ومحبت یہ کہنا کہ " تم وہاں آزاد رہوگی " اور اس سے مقصد یہ تھاکہ کام کاج اور دیگر ذمہ داریوں سے آزاد ہوجاؤگی اور وہاں مزے کروگی ،آرام کروگی ،تو ان الفاظ کے کہتے وقت طلاق کا ارادہ نہ ہونے کے قرینہ کے پائے جانے کی وجہ سے مذکورہ شخص کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،البتہ شوہر کے الفاظ "تمہیں آزاد کررہاہوں " کہتے  وقت طلاق کے علاوہ کے ارادے کا قرینہ پائے نہ جائے کی وجہ سے اس شخص کی بیوی پر ایک بائن طلاق واقع ہوجائے گی ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(الفصل الخامس في الكنايات) لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة ..والأحوال ثلاثة (حالة) الرضا (وحالة) مذاكرة الطلاق بأن تسأل هي طلاقها أو غيرها يسأل طلاقها (وحالة) الغضب .ففي حالة الرضا لا يقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين."

(كتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،الفصل الخامس في الكنايات،375/1،ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"بخلاف فارسية قوله سرحتك وهو " رهاء كردم " لأنه صار صريحا في العرف على ما صرح به نجم الزاهدي الخوارزمي في شرح القدوري اهـ وقد صرح البزازي أولا بأن: حلال الله علي حرام أو الفارسية لا يحتاج إلى نية، حيث قال: ولو قال حلال " أيزدبروي " أو حلال الله عليه حرام لا حاجة إلى النية، وهو الصحيح المفتى به للعرف وأنه يقع به البائن لأنه المتعارف ثم فرق بينه وبين سرحتك فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت، لكن لما غلب استعمال حلال الله في البائن عند العرب والفرس وقع به البائن ولولا ذلك لوقع به الرجعي."

(كتاب الطلاق،باب الكنايات،299/3 ،ط:سعيد)

امداد الاحکام میں ہے:

"لفظِ "آزاد" ہر حالت اور ہر استعمال میں کنایۂ طلاق نہیں ،بلکہ یہ کنایات میں اس وقت داخل ہیں جب کہ خلاف ارادۂ طلاق کا قرینہ کلام میں نہ ہو مثلاً یوں کہاجائے:میری بیوی آزاد ہےیا تو آزاد ہے یا وہ آزاد ہے اور وہ ہر طرح مجھ سے آزاد ہے اور تو پوری طرح آزاد ہےان استعمالات میں یہ بے شک کنایات کی قبیل سے ہیں اور اگر ارادۂ طلاق کا قرینہ قائم ہو تو پھر یہ لفظ صریح ہوجاتاہے مثلاً میری بیوی میرے نکاح سے آزاد ہے ،میں نے اس کو اپنے سے آزاد کردیا،اگر کلام میں عدمِ ارادۂ طلاق کا قرینہ قائم ہو توپھر یہ نہ صریح طلاق سے ہے نہ کنایات سے مثلاً یوں کہا جائے کہ " تو آزاد ہے جو چاہے کھا پی" اور میں نے اپنی بیوی کو آزاد کیا چاہے وہ میرے پاس رہے یا اپنے گھر "اور"وہ آزاد ہے جب اس کا جی چاہے آوے" ان استعمالات میں ہر گز کوئی شخص محض مادہ "آزاد" کی وجہ سے اس کلام کو کنایۂ طلاق سے نہیں کہہ سکتا بلکہ اباحتِ افعال و تخییر وغیرہ پر محمول کرے گا بشرطیکہ اس کو محاوراتِ لسان پر کافی اطلاع ہو۔"

(کتاب الطلاق،لفظ آزاد کے کنایہ ہونے یا نہ ہونے کی تحقیق،جلد دوم حصہ اول،ص:470،ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں