بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

لفاظ تلاش سے طلاق دینا


سوال

لفظ تلاش الفاظ مصحفہ میں سے ہے یا نہیں،اگر کوئی غصہ کی حالت میں اپنی بیوی سے عمدا بجائے لفظ طلاق کے لفظ تلاش کہے تو طلاق واقع ہوگی یانہیں؟ اگر عورت اس صورت میں لفظ طلاق سننا ہی بیان کرے تو کیا حکم ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے اپنی بیوی سے  طلاق کے بجائے "تلاش " کے الفاظ کہے ہوں تو ان الفاظ  سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ یہ الفاظ مصحفہ میں شامل نہیں۔

اسی طرح  میاں اور بیوی میں طلاق کے لفظ میں  اختلاف کی صورت میں دونوں (میاں، بیوی) پر لازم ہے کہ کسی مستند عالمِ دین یا مفتی کے پاس جاکر انہیں اپنے اس مسئلے کا  فیصل/ ثالث مقرر کریں، پھر بیوی  اس کے سامنے اپنا دعویٰ پیش کرے  اور  فيصل/ثالث  اس سے اس کے دعوی پر دو گواہ طلب کرے، اگر وہ گواہ پیش کردے تو  وہ  بیوی پر طلاق  واقع ہونے کا فیصلہ کردے ،  اور اگر  بیوی شرعی گواہ  پیش  نہ کرسکے تو بیو ی کے مطالبہ پر شوہر  پر قسم آئے گی،  اگر شوہر قسم اٹھالیتا ہے  تو   طلاق واقع  نہ ہونے کا فیصلہ کرے۔

فتاوی شامی ہے :

"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) بالتشديد قيد بخطابها، لأنه لو قال : إن خرجت يقع الطلاق أو لاتخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم يقع لتركه الإضافة إليها (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح ، ويدخل نحو طلاغ وتلاغ وطلاك وتلاك أو " ط ل ق " أو " طلاق باش " بلا فرق بين عالم وجاهل ، وإن قال: تعمدته تخويفًا لم يصدق قضاء إلا إذا أشهد عليه قبله وبه يفتى."

(کتاب الطلاق،باب صریح الطلاق،247/3،سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل له تمكينه. والفتوى على أنه ليس لها قتله، ولا تقتل نفسها بل تفدي نفسها بمال أو تهرب، كما أنه ليس له قتلها إذا حرمت عليه وكلما هرب ردته بالسحر. وفي البزازية عن الأوزجندي أنها ترفع الأمر للقاضي، فإنه حلف ولا بينة لها فالإثم عليه". 

(کتاب الطلاق ، باب صریح الطلاق ،251/3،سعید)

وفیہ ایضا: 

"(فإن اختلفا في وجود الشرط) أي ثبوته ليعم العدمي (فالقول له مع اليمين) لإنكاره الطلاق".

(کتاب الطلاق ،مطلب فی اختلاف الزوجین356/3،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں