ایک شخص یہ کہے کہ اس کا تَعْلُقْ انعم سے اچھا ہے تو کیا اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی؟ جب کہ اس شخص کی نیت طلاق کی نہ تھی،بلکہ اس نے لفظ تَعَلُّق کو غلط پڑھا، لفظ کو جلدی میں اس نے تَعْلُقْ پڑھ دیا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں،لفظِ ’’ تَعْلُق‘‘کہہ دینے سے اس شخص کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی، باقی سائل کا سوال مکمل واضح نہیں ہے، اگر اس کے علاوہ کچھ معلوم کرنا چاہتے ہیں، تو مکمل تفصیل بتا کر شرعی حکم معلوم کرلیں۔
"رد المحتار علی الدر المختار"میں ہے:
"وركنه لفظ مخصوص..."
"قوله وركنه لفظ مخصوص" هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."
(ص:230،ج:3،کتاب الطلاق،ط:ایج ایم سعید)
"ألفتاوي الهندية"میں ہے:
"كل لفظ لا يحتمل الطلاق لا يقع به الطلاق."
(ص:376،ج:1،کتاب الطلاق،ألباب الثاني في إيقاع الطلاق ،ط:دار الفكر،بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144410101889
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن