اگر کوئی شخص نماز میں قعدہ آخرہ میں درود شریف پڑھنے کے بعد سلام پھیرنے کا ارادہ کرے اور "السلام"کہہ کر پھر "اَللَّهُمَّ اِنِّی"اتنا پڑھنے کے بعد اگر دونوں سلام پھیرے تو کیا اس صورت میں اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے "السلام" کہہ کر سلام پھیر نے کا ارادہ کیا اور پھر رک کر دعا کے کچھ الفاظ پڑھ لینے سے دوسرےسلام میں تاخیر ہونا نماز میں نقصان کا باعث نہیں ؛ لہٰذا سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوگا۔
شامی میں ہے:
"وَتَنْقَضِي قُدْوَةً بِالْأَوَّلِ قَبْلَ عَلَيْكُمْ عَلَى الْمَشْهُورِ عِنْدَنَا وَعَلَيْهِ الشَّافِعِيَّةُ خِلَافًا لِلتَّكْمِلَةِ.
قَوْلُهُ: وَتَنْقَضِي قُدْوَةٌ بِالْأَوَّلِ) أَيْ بِالسَّلَامِ الْأَوَّلِ. قَالَ فِي التَّجْنِيسِ: الْإِمَامُ إذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ فَلَمَّا قَالَ السَّلَامُ جَاءَ رَجُلٌ وَاقْتَدَى بِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ عَلَيْكُمْ لَا يَصِيرُ دَاخِلًا فِي صَلَاتِهِ لِأَنَّ هَذَا سَلَامٌ؛ أَلَا تَرَى أَنَّهُ لَوْ أَرَادَ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَى أَحَدٍ فِي صَلَاتِهِ سَاهِيًا فَقَالَ السَّلَامُ ثُمَّ عَلِمَ فَسَكَتَ تَفْسُدُ صَلَاتُهُ. اهـ. رَحْمَتِيٌّ."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)-[كتاب الصلاة]-[واجبات الصلاة]- صفحة -468/1)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن