بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لفظِ “ سلام “ کے ساتھ نماز سے نکلنا واجب ہے


سوال

میں لاعلمی کی وجہ سے باجماعت نماز میں لفظ "سلام" کے ساتھ سلام نہیں پھیرتا  تھا اور صرف امام صاحب کے سلام کہنے پر ہی اکتفا کرتا تھا، اب مجھے معلوم ہوا ہے کہ "سلام" کہنا واجب ہے۔ برائے مہربانی اپنی گزشتہ نمازوں کو درست کرنے کا طریقہ بتا دیجیے۔ کیا اس کے لیے صرف توبہ کافی ہوگی، کہ آئندہ نماز کو پورے واجبات کے ساتھ ادا کیا جائے؟

جواب

نماز  سے لفظِ " سلام " کے ساتھ نکلنا نماز کے واجبات میں سے ہے جس کے چھوٹ جانے سے نماز اپنے وقت کے اندر واجب الاعادہ  ہے۔  اگر وقت کے اندر اندر نماز نہیں لوٹائی گئی تو اس کے بعد اُسی  نماز کو دوبارہ لوٹانا ضروری نہیں ہے؛ لہٰذا آئندہ "السلام علیکم ورحمۃ اللہ" کے الفاظ سے نماز مکمل کرنے کا اہتمام کیجیے، اور سابقہ کوتاہی پر استغفار و توبہ کافی ہے، نمازوں کو دہرانا ضروری نہیں ہے۔

"قيد في البحر في باب قضاء الفوائت وجوب الإعادة في أداء الصلاة مع كراهة التحريم قبل خروج الوقت، أما بعده فتستحب."

(رد المحتار مع الدر المختار: كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، مطلب كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها، (١ / ٤٥٧) ط: سعيد )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201927

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں