بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لفظ آمین کی تحقیق


سوال

لفظ آمین کی لغوی صرفی تحقیق کے متعلق رہنمائی فرمائیں؟

جواب

لفظ"آمین" کی لغوی تحقیق:

یہ لفظ مبنی ہے ،اور اس میں  دو لغتیں ہیں مداور قصر،لیکن قصر  اصل ہے،اور مد اشباع ھمزہ کی وجہ سے  ہے۔

اور   لفظ "آمین"عربی زبان کا لفظ ہے،اور اس کے معنی  کے بارے   میں حضرت ابن عباس  رضی اللہ عنہما نے  رسول اللہ ﷺ سے پوچھا ،تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد  فرمایا "اے اللہ تو قبول کر دے "،اور جوہریؒ فرماتے ہے کہ اس کا معنی        ہے "اسی طرح ہو" ،بہرحال  اس لفظ کے  معنی  کے بارے میں مختلف اقوال ہیں ،لیکن اکثر علماء فرماتے ہیں اس کے معنی "اے اللہ  ہماری دعا  قبول  فرما "کے ہیں ۔

اور صرفی تحقیق:

نیز  لفظ"آمین " اسم فعل ہے       ،     "اِستَجِب  ْ "كے معنی  میں ہےاور "اِستَجِب"باب استفعال سے     امر کا صیغہ ہےجس کا معنی "قبول کر" کے ہے ۔

روح المعانی میں ہے :

"وهي اسم فعل مبني على الفتح كأين لالتقاء الساكنين والبحث عن أسماء الأفعال مفروغ عنه في كتب النحو والصحيح أنها كلمة عربية ومعناها استجب۔"

 (سورۃ الفاتحہ ،100/1،ط،دار الکتب العلمیۃ)

فیض الباری میں ہے:

"‌آمين وهي بالمد والتخفيف في جميع الروايات وعن جميع القراء وحكى الواحدي عن حمزة والكسائي الإمالة وفيها ثلاث لغات أخرى شاذة القصر حكاه ثعلب وأنشد له شاهدا وأنكره بن درستويه وطعن في الشاهد بأنه لضرورة الشعر وحكى عياض ومن تبعه عن ثعلب أنه إنما أجازه في الشعر خاصة والتشديد مع المد والقصر وخطأهما جماعة من أهل اللغة وآمين من أسماء الأفعال مثل صه للسكوت وتفتح في الوصل لأنها مبنية بالاتفاق مثل كيف وإنما لم تكسر لثقل الكسرة بعد الياء ومعناها اللهم استجب عند الجمهور۔"

(باب جہر الامام  بالتامین ،262/2،ط،دار المعر فۃ)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں