بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی والوں کا مہر کے علاوہ لڑکے سے رقم لینے کا حکم


سوال

ہمارے ہاں ایک رواج چلا آ رہا ہے  کہ منگنی کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے لڑکے والوں پر کچھ پیسے مقرر کرتے ہیں، دو لاکھ روپے اور یہ پیسے مہر کے علاوہ ہوتے ہیں،  خاندان والے کہتے ہیں کہ ان پیسوں سے لڑکی کے لئے شاپنگ کی جاتی ہے،  اور یہ پیسے لڑکی والوں کو ادا کرنا لڑکے والوں پر لازم ہوتے ہیں  اور رواج کی رو  سے اگر یہ پیسے ادا نہ کیے جائیں تورشتہ  ختم کر دیتے ہیں، بندہ اس رواج میں شرعی حکم معلوم کرنا چاہتا ہے  کیا شریعت کی رو سے یہ رواج درست ہے یا نہیں اگر یہ رواج درست ہے تو کیا ان پیسوں کاادا کرنا لازم ہے یا نہیں۔

جواب

مذکورہ رواج شرعا درست نہیں ،کیوں کہ لڑکے والوں کی  رضامندی کے بغیر بھی ان کو پیسے دینے کا پابند کیا جاتا ہے۔جب کہ حدیث  شریف  میں ہے:

"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ألا ‌لا ‌تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان، والدارقطني(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خبردار ! کسی  پر ظلم نہ کرنا ،جان لو! کسی بھی دوسرے شخص کا مال (لینا یا استعمال کرنا)اس کی مرضی اور خوشی کے  بغیر حلال نہیں ہے۔")مظاہر حق)

(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ،باب الغصب والعارية،5 /1974، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

(كتاب الحدود،4 /61،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں