بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لیڈیز ویٹریس کا مردوں کے ساتھ اختلاط اور دعوت کا انتظام


سوال

زید ایک عقیقہ کی دعوت کرنا چاہتا ہے، اس میں تقریبا ستر عورتیں اور تین چار سو مرد کو مدعو کیا جائے گا، کھانا وغیرہ کھلانا کے لیے ویٹرس کو بلا نے کا ارادہ ہے، عورتوں کو کھانا کھلانے کے لیے لیڈیز ویٹرس بلانا چاہتے ہیں، جس کی نوعیت یہ ہوگی کہ وہ تھری پیس پہنے ہوئے ہوتی ہیں یعنی پینٹ شرٹ اوپر سے ہاف کوٹ سر وغیرہ کھلا رہتا ہے اور آستین بھی کسی کی ہاف رہتی ہے اور کسی کی فل ان کی عمر 18- 20 سال کی رہتی ہے، کچھ کھانا مردوں میں لگا ہوا ہے اور وہ وہاں سے آ کر لے جائیں گی اور وہیں مرد حضرات بیٹھے رہیں گے، بات چیت کرتے ہوئے اور کچھ کھانا کھاتے رہیں گے اور کچھ کھانا ایک طرف لگا ہوا ہے، یہاں کوئی نہیں ہے، مگر ویٹر مرد اور ویٹر عورتیں دونوں کو کھانا وہیں سے لینا ہے اور روٹی پکانے والا باورچی بھی وہیں ہے، لہذا یہاں بھی مرد عورتوں کا اختلاط ہو گا جو کہ دونوں زیدکے وقتی خادم ہیں ایسی صورت میں زید کا کہنا یہ ہے یہ ہماری خادمہ ہیں اور خادمہ کے سلسلے میں بہت زیادہ گنجائش ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ مرد حضرات اپنی نگاہیں نیچے رکھیں جیسا کہ کام کرنے والیاں گھر میں آتی ہیں اور کام کر کے چلی جاتی ہیں، وہاں کام کرانے کی گنجائش ہے، گھر کے مرد حضرات کو حکم ہے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں تو کیازید کا کہنا صحیح ہے؟ اس طرح کے موقع پرجیسا کہ اوپر ذکر کیا، ویٹرس عورتوں کو بلا کر کام کرانے کی گنجائش مل سکتی ہے؟ یا زید گناہ گار ہوگا۔ مدلل اور مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

سوال میں مذکورہ دعوت کی جو نوعیت ذکر کی گئی ہے، یہ غیر شرعی ہے؛ اس لیے کہ اس دعوت میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط پایا جاتا ہے، عورتوں کا مردوں کے سامنے بلا پردہ آنا جانا اور اُن سے بات چیت کرنا پایا جا رہا ہے، اور یہ سب امور غیر شرعی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں، لہذا مذکورہ طرز کی دعوت سے احتراز کرنا چاہیے۔

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشادِ گرامی ہے:

"المَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ، فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَها الشَّیْطَانُ."

(سنن الترمذی، ابواب الرضاع، جلد:3، صفحہ: 468، رقم الحدیث:1173، طبع: ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

ترجمہ: ’’حضوراقدس  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ: عورت سراپا پردہ ہے، جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے۔‘‘

یعنی شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو اس بات پر اُبھارے کہ وہ اس عورت کو دیکھ کر بدنظری اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوں، لہذا سوال میں زید کی جو رائے ذکر کی گئی ہے، وہ درست نہیں ہے، اس کو اپنی رائے سے پیچھے ہٹ کر  اپنے اس اقدام سے اجتناب کرنا چاہیے، ورنہ اس دعوت کے انتظام کی وجہ سے گناہ گار ہو گا، تاہم اگر لیڈیز ویٹریس صرف خواتین کے پورشن میں کھانا لگانے اٹھانے کے لیے ہوں اور مردوں کے سامنے آنا جانا نہ ہو، نہ ہی باورچیوں سے اُن کا اختلاط ہو، تو ایسی صورت میں حرج نہیں ہو گا۔

اسی طرح گھر کی خادمہ کے بارے میں بھی زید نے جو رائے قائم کی ہے وہ درست نہیں ہے؛ کیوں کہ گھر کی خادمہ کے بھی پردے سے متعلق وہی احکامات ہیں جو عام خواتین کے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں