بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لبیبہ نام کا معنی اور یہ نام رکھنے کا حکم


سوال

لبیبہ نام کا مطلب کیا ہے؟ اچھا مطلب ہونے کی صورت میں یہ نام رکھا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ" لَبِیْبَه "  لُبّ (لام کے ضمہ اور باء کی تشدید کے ساتھ) سے ہے ، جس کا معنی ہر چیز کا خالص ، لبیبہ کا معنی عقلمنداور  ہوشیار ہے اور اس کا ایک معنی تلبیہ پڑھنے  والی بھی ہے اور ن سب سے بڑھ کر  ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی ہے، لہذا یہ نام رکھنا درست ہے ،ناموں کے سلسلے میں ہمارے ویب سائٹ پر اسلامی نام کے عنوان کے تحت اچھے ناموں کا ذخیرہ موجود ہے، اس سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

لنک ملاحظہ ہو۔اسلامی نام/جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤنhttps://www.banuri.edu.pk/islamic-name

الاِصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے:

"‌لبيبة:جارية بني المؤمل بن حبيب بن تميم بن عبد اللَّه بن قرط بن رزاح بن عدي بن كعب.كانت أحد من يعذب من المستضعفين فاشتراها أبو بكر الصديق في سبعة سيأتي ذكرهم في أم عبيس، ووردت في غالب الروايات غير مسماة، وسماها البلاذريّ عن أبي البختري."

(‌‌كتاب النساء، ‌‌حرف اللام، ‌‌القسم الأول، ج:8، ص:301، ط:دار الكتب العلمية)

لسان العرب میں ہے:

"ولبيب: عاقل ذو لب، من قوم ألباء؛ قال سيبويه: لا يكسر على غير ذلك، والأنثى ‌لبيبة."

(‌‌حرف الباء، ‌‌فصل اللام، ج:1، ص:730، ط:دار صادر)

تاج العروس میں ہے:

"(و) اللب: (خالص كل شيء) ،} كاللباب، بالضم أيضا...(و) من المجاز: ( {اللبيب: العاقل) ذو لب، ومن أولي الألباب، (ج} ألباء) . قال سيبويه: لا يكسر على غير ذالك، والأنثى {‌لبيبة. وقال الجوهري: رجل} لبيب."

(فصل اللام مع الباء، ج:4، ص:187-194، ط:دار إحياء التراث)

معجم متن اللغۃ میں ہے:

"اللبيب: اللازم للأمر لا يفارقه: العاقل (ز) ج ألباء وهي ‌لبيبة ج لبيبات.اللبيبة: مؤنث اللبيب."

(اللام، ج:5، ص:139، ط:دار مكتبة الحياة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101750

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں