اگر لاش جل چکی ہو تو غسل کا کیا حکم ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر لاش کا اکثر حصہ باقی ہو تو اس کو غسل دے کر نمازِ جنازہ پڑھی جائے اور اگر اکثر حصہ جل کر ختم ہوگیا ہو اور کم حصہ باقی ہو تو غسل اور نمازِ جنازہ، دونوں لازم نہیں ہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 199):
"(وجد رأس آدمي) أو أحد شقيه (لايغسل ولايصلى عليه) بل يدفن إلا أن يوجد أكثر من نصفه ولو بلا رأس."
فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے :
"مسئلہ اس بارہ میں یہ ہے کہ اگر اکثر حصہ باقی ہو یعنی نصف سے زیادہ باقی ہو اگرچہ بدون سر کے باقی ہو تو اس کوغسل دیا جاوے اور نماز اس پر پڑھی جاوے۔ اور اگر زیادہ صہ جسم میت کا جل کر خاکستر ہوگیا اور کم حصہ باقی ہے تو غسل و نماز کچھ لازم نہیں ہے۔"
(ج 5 / ص 237)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200032
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن