بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لایعنی سوال


سوال

آدم علیہ السلام اپنی  داڑھی مبارک  کس طرح بناتے تھے ؛کیوں کہ اس وقت تک تو لوہے کو سانچہ  میں ڈھالنے کا ہنر نہیں تھا ؟


جواب

واضح رہےکہ ایک مشت سے زائد ڈاڑھی کے بالوں کو کاٹ سکتے ہیں،اورڈاڑھی کوایک مشت سے کم کرنادرست نہیں ،تاہم اس بارے میں کوئی روایت نہیں ملی  کہ حضرت آدم علیہ السلام کس طرح سے ڈاڑھی کاٹتے تھے؟ چوں کہ یہ  بات ہمارے عقائد و اہم مسائل میں سے کسی چیز سے بھی متعلق نہیں ہے ، لہذا  اس معاملہ میں پڑنے کے بجائے ایسے اہم امور  سے متعلق سوال کرنا چاہیے ،جن سے ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابی اور ترقی حاصل ہو۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يأخذ من لحيته من عرضها وطولها» ) : بدل بإعادة العامل. قال الطيبي: هذا لا ينافي قوله صلى الله عليه وسلم: " «أعفوا اللحى» " ; لأن المنهي هو قصها كفعل الأعاجم أو جعلها كذنب الحمام، والمراد بالإعفاء التوفير منها كما في الرواية الأخرى، والأخذ من الأطراف قليلا لا يكون من القص في شيء اهـ. وعليه سائر شراح المصابيح من زين العرب وغيره، وقيد الحديث في شرح الشرعة بقوله: إذا زاد على قدر القبضة، وجعله في التنوير من نفس الحديث، وزاد في الشرعة: وكان يفعل ذلك في الخميس أو الجمعة، ولا يتركه مدة طويلة.

وفي النهاية شرح الهداية: واللحية عندنا طولها بقدر القبضة بضم القاف وما وراء ذلك يجب قطعه."

(کتاب االلباس،باب الترجل،2822/7، ط:دارالفکر)

فقط واللہ  اَعلم


فتوی نمبر : 144409101080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں