بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاعلمی میں کسی قادیانی کو اپنی چیز فروخت کرنے کا حکم


سوال

میرے پاس سے ایک شخص ایک'' اوون'' قسطوں پر لے کر گیا، مجھے بعد میں پتہ چلا کہ وہ قادیانی تھا،میں اس دن سے پر یشان ہوں،کیا کروں؟راہ نمائی کردیں۔

جواب

 قادیانی نبی آخر الزماں محمد  مصطفی احمد مجتبی  صلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت  کے منکر ہونے کی وجہ سے دائر اسلام سے خارج اور مرتد و زندیق ہیں، اس کےباوجود  وہ  دجل و فریب کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان قرار دے کر سادہ لوح مسلمانوں کے دین و ایمان پر ڈاکا ڈالتے ہیں،اس لیے قادیانیوں سے کسی قسم کا میل جول رکھنا یا لین دین کرنا جائز نہیں ہے،لیکن آپ نے اگر لاعلمی میں اوون کسی قادیانی کو بیچ دیا ہے تو چوں کہ آپ نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا اس لیے آپ کو گناہ نہیں ملے گا، آپ کے لیے اس سے اپنی چیز کے پیسے وصول کرنا جائز ہے، البتہ اس سے اپنے پیسے وصول کرنے کے بعد آئندہ کسی بھی قسم کا معاملہ کرنے سے اجتناب کریں اور آئندہ اس بات کا خیال رکھیں کہ کسی قادیانی سے نہ کوئی چیز خریدیں اور نہ ہی اس کو بیچیں۔

اکفارالملحدین میں ہے:

"وثانیها: إجماع الأمّة علی تکفیر من خالف الدین المعلوم بالضرورة."

(مجموعة رسائل الکاشمیری،ج:3،ص:81،ط:ادارة القرآن)

المسوی شرح المؤطا میں ہے:

"و إن اعترف به أي الحق ظاهرًا لكنه یفسر بعض ما ثبت من الدین ضرورة بخلاف ما فسره الصحابة و التابعون و اجتمعت علیه الأمّة فهو الزندیق."

(ج:،ص:13،ط: رحیمیہ دہلی)

 کفا یت  المفتی میں ہے:

’’اگر دین کو فتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہو تو(قادیانیوں سے ) قطع تعلق کرلینا چاہئے، ان سے رشتہ ناتا کرنا، ان کے ساتھ خلط ملط رکھنا، جس کا دین اورعقائد پر اثر پڑے ناجائز ہے۔‘‘

(ج:1، ص:365،ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں