سوال یہ ہے کہ شوپ پر بیچنے والے نے حرام جانور کا گوشت یا ان کی کوئی اشیاء کھلادی ، بعد میں پتہ چلا کہ فلاں شوپ پر حرام گوشت کی اشیاء بیچی جاتی ہیں ، انجانے میں کھائی ہوئی یہ حرام گوشت کا کیا حکم ہے؟اور دعا کی قبولیت کا کیا حکم ہے،الظاھر ان الذین یاٗکلون مثل ھذہ الاشیاء وھم یعلمون لایأثمون کے تحت اگر گنہگار نہ مانا جائے تو حجاج بن یوسف نے جو علماءکو حرام چیزکھلاکر اپنے کو علماءکی بددعاءسے محفوظ کرلیا تھا۔ان کا کیا جواب ہوگا؟
لاعلمی میں حرام کھانے کی وجہ سے آدمی گناہگار نہیں ہوگا البتہ اس کے روحانی اثرات ضرور مرتب ہونگے، دعاؤں کی عدم قبولیت بھی اسی کا اثر ہے۔ سائل نے حجاج کے جس واقعہ کا ذکر کیا ہے اس کا جواب بھی اس قاعدہ سے واضح ہے ۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143503200029
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن