بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لا اله إلا أنت سبحانك مکمل آیت کا اجتماعی دعا میں پڑھنے کا حکم


سوال

کیا"لا اله إلا أنت" والی پوری آیت اجتماعی دعا میں پڑھ سکتے ہیں اور حاضرین مجلس اس پر آمین کہہ سکتے ہیں؟

جواب

مذکورہ  آیت کریمہ ﴿لَّا إِلَٰهَ إِلَّا أَنتَسُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ﴾  [الأنبياء: ٨٧]کے  ذریعے حضرت یونس علی ٰ نبینا وعلیہ  الصلو ٰۃ السلام نے اللہ تعالٰی کی تسبیح کی،اوریہ   آیت کریمہ  اللہ تعالیٰ کی تسبیح ،تہلیل  اور ذکرپر مشتمل ہے،اس اسم اعظم کا ذکر کرکے  اللہ کی تسبیح و تہلیل اور ذکر میں مشغول تھے تو اسی تسبیح کی برکت سے یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی، معلوم ہوا کہ یہ آیت کریمہ مومنوں کے لیے  ایک  تسبیح اور  وظیفہ ہے، صرف  اس آیت کوسن کر مقتدیوں کا یہاں آمین کہنا بے محل ہے،

البتہ   "لا اله إلا أنت" والی پوری آیت اجتماعی دعا میں پڑھ سکتے ہیں ،اس کو پڑھ کر اپنی جائزحاجات  اللہ تعالیٰ  سے مانگی  جائیں تو حاضرین مجلس اس پر آمین کہہ سکتے ہیں۔

امام رازی رحمہ  اللہ فرماتے ہیں :

"وكما أنجينا يونس عليه السلام من كرب الحبس إذ دعانا: كذلك ننجي المؤمنين من كربهم إذا استغاثوا بنا.

روى سعد بن أبي وقاص عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «دعوة ذي النون في بطن الحوت لا إله إلا أنت سبحانك، إني كنت من الظالمين، ما دعا بها عبد مسلم قط وهو مكروب إلا استجاب الله دعاءه".

(التفسیر للکبیر للرازی،[الانبیاء:88 ] 22/ 182 ط:داراحیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں