بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاحول ولا قوۃ الا باللہ، استغفر اللہ اور صلّ اللہ علیہ وسلم ان تینوں اذکاروں میں کون سا زیادہ پڑھنا اور بہتر ہے؟


سوال

لاحول ولا قوة إلا  بالله، أستغفر اللهاور صلّ الله علیه وسلم ان تینوں اذکاروں میں کونسا زیادہ پڑھنا اور بہتر ہے نیز ان تینوں کو دن میں ہر ایک کو کتنی دفعہ پڑھنا چاہیے یعنی استغفر اللہ کی مقدار اور صل اللہ علیہ وسلم کی مقدار اورلاحول ولا قوۃ الا  باللہ کی مقدار بتا دیں۔

جواب

مذکورہ تینوں اذکارکےپڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے ،ان اذکار کی کوئی حتمی تعداد متعین نہیں ،جتنا ہوسکے خوب کثرت سے ان اذکار کو پڑھتے رہیں۔جتنی کثرت کے ساتھ پڑھیں  گے اتنےہی ان کے برکات اور ثمرات حاصل ہوں گے۔

قرآن مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:

"{ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا}" [الأحزاب: 56]

" بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر پر ،اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔(بیان القرآن) "

حدیث شریف میں ہے:

"عن ‌أبي موسى الأشعري قال: « قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا أدلك على كلمة من ‌كنوز الجنة أو قال على كنز من ‌كنوز الجنة؟ فقلت: بلى فقال: لا حول، ولا قوة إلا بالله ".

(صحیح مسلم،‌‌كتاب الذكر، والدعاء، والتوبة، والاستغفار،8/ 74ط:دارالطباعۃ العامرۃ)

"ترجمہ :ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمايا: کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے“؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو۔"

ایک دوسری حدیث میں ہے:

"عن ابن عباس، أنه حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ‌لزم ‌الاستغفار، جعل الله له من كل ضيق مخرجا، ومن كل هم فرجا، ورزقه من حيث لا يحتسب".

(سنن أبي داود،باب فی الاستغفار،2/ 85 ،ت محيي الدين عبد الحميد)ط:المکتبۃالعصریۃ)

’’ترجمه :حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص پابندی کے ساتھ استغفار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر غم سے نجات اور ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کے وہم و خیال میں بھی نہ ہو۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100690

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں