بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لا علمی میں حالت حیض میں بیوی سے ہمبستری کرنا


سوال

اگر کسی مرد کو پتہ نہ ہو کہ اس  کی بیوی کو ماہواری آگئی ہے یا نہیں اور شوہر نے ہمبستری کر لی تو اس کا کیا حکم ہے اس سے نکاح پر اثر تو نہیں پڑے گا؟

جواب

حالتِ حیض میں جماع کرنا حرام و ناجائز ہے، اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا ارتکاب ہوا ہے تو دونوں گناہ گار ہوئے، دونوں استغفارکریں اور اگر شوہر کو علم نہیں تھا اور بیوی نے بھی نہیں بتایا تو اس صورت میں بیوی گناہ گار ہوگی ،شوہر گناہ گار نہیں ہوگاالبتہ بیوی پر ضروری ہے کہ آئندہ ایسی صورت پیش آئے تو شوہر کو بتا دے تاکہ گناہ سے بچ جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" (و) هو كبيرة لو عامدا مختارا عالما بالحرمة لا جاهلا أو مكرها أو ناسيا فتلزمه التوبة ويندب تصدقه بدينار أو نصفه. ومصرفه كزكاة وهل على المرأة تصدق؟ قال في الضياء: الظاهر لا."

(جلد۱، ص: ۲۹۷، ط: دار الفکر بیروت)

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"فأما جماع الحائض في الفرج حرام بالنص يكفر مستحله ويفسق مباشره لقوله تعالى: { فاعتزلوا النساء في المحيض } وفي قوله تعالى: { ولاتقربوهن حتى يطهرن } دليل على أن الحرمة تمتد إلى الطهر وقال صلى الله عليه وسلم: { من أتى امرأة في غير مأتاها أو أتاها في حالة الحيض أو أتى كاهنًا فصدقه بما يقول فقد كفر بما أنزل الله على محمد صلى الله عليه وسلم } ولكن لا يلزمه بالوطء سوى التوبة والاستغفار."

(جماع الحائض فی الفرج، کتاب الاستحسان، جلد۱۰، ص: ۱۵۸، ط: دار المعرفۃ بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں