بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زکوٰۃ کے واجب ہونے کے لیے سونے کے ساتھ نقدی پربھی حولان حول شرط ہے؟


سوال

میرے پا س تقریبًا 3 تولے سونا ہے، اور نقدی بھی ہے ،جس میں سے سو نے کو قمری سال گزر گیا ہے، لیکن نقدی  کیوں کہ میں ہر مہینے جمع کرتی ہوں ،تو اس پر قمری سال نہیں گزرا،اب مجھے زکوة كىسے ادا کرنی ہوگی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائلہ کے پاس  جس دن پہلی نقدی آئی ہے،اس دن سے وہ صاحب نصاب ہو چکی ہے، اور نصاب کے پورا ہونے کے  بعد کیوں کہ زکوٰۃ کے وجوب کے لیے نصاب پر  سال کا  گزرنا شرط ہے؛  لہذا اگر  پہلی   نقدی کے آنے کے بعد سال گزر چکا   ہے،توسائلہ پر زکوٰۃ  واجب ہو چکی ہے ، اور اگر پہلی نقدی کے آنے کے بعد سال  نہیں   گزرا،تو  زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی ،پس جب  سال پورا ہو جائے گاتو زکوٰۃ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سونے کی قیمت فروخت معلوم کر لی جائے اور کل موجود نقدی کو اس میں جمع کر لیا جائے جتنی بھی رقم بنے اس میں سے ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کر دی جائے، باقی ہر ہر مہینہ کی رقم پر الگ الگ  سا ل کا  گزرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ نصاب کے مکمل ہونے کے بعد رقم میں  جواضافہ ہو گا اس کی زکوٰۃ کا حساب اسی دن سے شروع ہو گا جس دن نصاب مکمل ہوا  تھا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: نسبة للحول) أي الحول القمري لا الشمسي كما سيأتي متنا قبيل زكاة المال (قوله: لحولانه عليه) أي لأن حولان الحول على النصاب شرط لكونه سببا."

(رد المحتار،‌‌كتاب الزكاة،ج:2،ص:259،ط:دار الفكر - بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها حولان الحول على المال) العبرة في الزكاة للحول القمري كذا في القنية."

( الفتاوى الهندية،كتاب الزكاة،الباب الأول،ج:1،ص:175،ط:دار الفكر بيروت)

وفیہ ایضاً:

"ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك."

( الفتاوى الهندية،كتاب الزكاة،الباب الأول،ج:1،ص:175،ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"ففي كل أربعين درهما درهم، وفي كل أربعة مثاقيل قيراطان."

(رد المحتار،‌‌كتاب الزكاة،‌‌باب زكاة المال،ج:2،ص:299،ط:دار الفكر - بيروت)

وفیہ ایضا:

"وما غلب غشه) منهما (يقوم) كالعروض، ويشترط فيه النية إلا إذا كان يخلص منه ما يبلغ نصابا أو أقل.وعنده ما يتم به أو كانت أثمانا رائجة وبلغت نصابا من أدنى فقد تجب زكاته فتجب وإلا فلا."

(رد المحتار،‌‌كتاب الزكاة،‌‌باب زكاة المال،ج:2،ص:300،ط:دار الفكر - بيروت)

وفیہ ایضا:

"وجاز ‌دفع ‌القيمة أنها تعتبر يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء كما في السوائم، ويقوم في البلد الذي المال فيه."

(رد المحتار،‌‌ كتاب الزكاة،‌‌ باب زكاة المال، ج:2، ص:299، ط: دار الفكر - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں