ایک آدمی ایک عورت سے زنا کرے، زنا کے وقت اس عورت کی دو سال کی بیٹی ہے، اب وہ چھوٹی بچی بڑی ہوکر اس زانی مرد کے بیٹے کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے ؟
زنا کے وقت زانی کا بیٹا اور زانیہ کی بیٹی دونوں پیدا ہوچکے تھے۔
صورتِ مسئولہ میں زانی کے بیٹے اور زانیہ کی بیٹی کے درمیان نکاح ہوسکتا ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(و) حرم المصاهرة (بنت زوجته الموطوءة وأم زوجته) وجداتها مطلقا بمجرد العقد الصحيح (وإن لم توطأ) الزوجة لما تقرر أن وطء الأمهات يحرم البنات ونكاح البنات يحرم الأمهات، ويدخل بنات الربيبة والربيب. وفي الكشاف واللمس ونحوه كالدخول عند أبي حنيفة وأقره المصنف (وزوجة أصله وفرعه مطلقا) ولو بعيدا دخل بها أو لا. وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال."
(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج: 3، ص: 31، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144402101877
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن