بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زمین کو ہدیہ کرنے کے لیے اس زمین پر لے جانا ضروری ہے یا نہیں؟


سوال

اگر والد اپنی زندگی میں کسی ایک بیٹے کو جگہ ہدیہ کرنا چاہے تو کیا ہدیہ کرنے کے لیے اس جگہ پر لے جانا ضروری ہے یا نہیں؟ جب کہ وہ جگہ معروف ہو۔

جواب

واضح رہے کہ شرعاً ہبہ (ہدیہ) مکمل ہونے کے لیے ہبہ کی جانے والی چیز کو اپنی ملکیت سے الگ کرکے موہوب لہ (جس کوہدیہ دیا جارہاہے)کو اس چیز كا اس طرح قبضہ دیناضروری ہوتا ہے کہ وہ اس میں اپنی مرضی سےمالکانہ   کرسکے اوراگراس طرح کاقبضہ نہ دیاجائےتو ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔

صورتِ مسئولہ میں اگر والد اپنی کوئی زمین اپنے کسی بیٹے کو ہدیہ کرنا چاہ رہا ہے اور وہ جگہ معروف بھی ہے، تو اس کے لیے اپنے بیٹے کو وہاں لے جانا ضروری نہیں ہے، بلکہ  بیٹے کو زبانی ہدیہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے نام منتقل  کرا کر کاغذات اس کے حوالہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس جگہ کے تصرف کے مکمل مالکانہ اختیارات بھی  اپنے بیٹے کے حوالے کردے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وشرائط صحتها في الواهب العقل والبلوغ والملك... و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول)."

(كتاب الهبة، ج: 5، ص: 688، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضا:

"(و) تصح (بقبض بلا إذن في المجلس) فإنه هنا كالقبول فاختص بالمجلس (وبعده به) أي بعد المجلس بالإذن، وفي المحيط لو كان أمره بالقبض حين وهبه لا يتقيد بالمجلس ويجوز القبض بعده (والتمكن من القبض كالقبض فلو وهب لرجل ثيابا في صندوق مقفل ودفع إليه الصندوق لم يكن قبضا) لعدم تمكنه من القبض (وإن مفتوحا كان قبضا لتمكنه منه) فإنه كالتخلية في البيع اختيار وفي الدرر والمختار صحته بالتخلية في صحيح الهبة لا فاسدها وفي النتف ثلاثة عشر عقدا لا تصح بلا قبض (ولو نهاه) عن القبض (لم يصح) قبضه (مطلقا) ولو في المجلس؛ لأن الصريح أقوى من الدلالة.

(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلا لا، فلو وهب جرابا فيه طعام الواهب أو دارا فيها متاعه، أو دابة عليها سرجه وسلمها كذلك لا تصح."

(كتاب الهبة، ج: 5، ص: 690، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں