بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ظالم مسلمان حکمران کے لیے دعاءِ مغفرت جائز ہے یا نہیں؟


سوال

کیا ظالم مسلمان حکمران کے  لیے دعاءِ  مغفرت جائز ہے یا نہیں؟ مثلًا  مسلمان حکمران جس نے اپنے دور میں مسلمانوں پر بے حد ظلم کیا ہو اور کافروں کے ساتھ مل کر مسلمان اور دین کو نقصان پہنچا دیا ہو تو کیا ایسے حکمران  کے لیے دعا مغفرت جائز ہے یا نہیں؟

جواب

ظالم مسلمان حکمران نے جو کچھ بھی کیا ہو  اب وہ اس دنیا میں نہیں، اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ  کےسپرد ہے۔ مسلمان کتنابھی گناہ گار ہو  اس  کے لیے مغفرت کی دعاکرناجائزہے۔

سنن ابی داؤد میں ہے۔

"حدثنا أحمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثني معاوية بن صالح، عن العلاء بن الحارث، عن مكحول عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الجهاد واجب عليكم مع كل أمير، برا كان أو فاجرا، والصلاة واجبة عليكم خلف كل مسلم، برا كان أو فاجرا، وإن عمل الكبائر، والصلاة واجبة على كل مسلم، برا كان أو فاجرا، وإن عمل الكبائر."

(سنن ابی داؤد،کتاب الجہاد ،باب الغزو مع ائمۃ الجور جلد ۴ ص: ۱۸۶ ط: دارالرسالۃ العالمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں