بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زکات کی رقم سے غریب علاقہ میں سیورج لائن ڈلوا سکتے ہیں؟


سوال

کیا زکات صدقات کی رقم سے غریب علاقوں میں سیورج / گٹر کی لائن ڈلوا سکتے ہیں؟

ان علاقوں میں لوگوں نے بڑے بڑے گڑھے، کھڈے کیے ہوئے ہیں، جس میں سیورج کا پانی جمع ہوجاتا ہے، پھر یہ احباب گڑھوں سے نکال کر گلیوں میں پھینک دیتے ہیں، جس سے لوگوں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے، مگر ان کے پاس اتنی رقم نہیں کہ گٹر لائن ڈلواسکیں، برائے کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ زکات کی ادائیگی  کے لیے مستحقِ زکات کو اس کا مالک بنانا چوں کہ شرعاً ضروری ہوتا ہے،  جس کی وجہ سے زکات کی رقم سے کسی بھی نوعیت کا فلاحی کام جیسے: ہسپتال، اسکول، کالج، مدرسہ، مسجد، کنواں، سڑک، گٹر لائنیں وغیرہ کی تعمیر کروانا شرعاً جائز نہیں ہوتا، اور نہ ہی تعمیر کی مد میں زکات کی رقم دینے سے زکات ادا ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں گٹر یا سیورج لائن کی تعمیر کرنے میں زکات کی رقم  خرچ کرنا شرعاً جائز نہ ہوگا اور نہ زکات ادا  ہوگی۔ البتہ صدقہ نافلہ یا عطیات سے یہ ضرورت پوری کی جاسکتی ہے، علاقہ مکینوں اور اثر رسوخ رکھنے والے حضرات کو چاہیے کہ فلاحی کاموں کے لیے مختص سرکاری فنڈ سے مذکورہ ضروریات پوری کروانے کی کوشش کریں، بصورتِ دیگر اصحابِ خیر کو متوجہ کرکے یہ ضرورت پوری کی جائے۔

البتہ اگر پوری کوشش کرنے کے باوجود کوئی صورت نہ بنے تو زکات کی رقم کا کسی مستحق کو مالک بنادیا جائے، اور مذکورہ ضرورت اس کے سامنے بیان کردی جائے، اس کے بعد وہ بغیر کسی جبر و اکراہ کے برضا و خوشی گٹر لائینیں ڈلوادیتا ہے تو زکات دینے والے کی زکات بھی ادا ہوجائے گی، اور مذکورہ شخص کو فلاحی کام کا ثواب حاصل ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وَلَايَجُوزُ أَنْ يَبْنِيَ بِالزَّكَاةِ الْمَسْجِدَ، وَكَذَا الْقَنَاطِرُ وَالسِّقَايَاتُ، وَإِصْلَاحُ الطَّرَقَاتِ، وَكَرْيُ الْأَنْهَارِ وَالْحَجُّ وَالْجِهَادُ وَكُلُّ مَا لَا تَمْلِيكَ فِيهِ، وَلَا يَجُوزُ أَنْ يُكَفَّنَ بِهَا مَيِّتٌ، وَلَايُقْضَى بِهَا دَيْنُ الْمَيِّتِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ، وَلَا يُشْتَرَى بِهَا عَبْدٌ يُعْتَقُ، وَلَا يَدْفَعُ إلَى أَصْلِهِ، وَإِنْ عَلَا، وَفَرْعِهِ، وَإِنْ سَفَلَ كَذَا فِي الْكَافِي.

( كتاب الزكوة، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الْمَصَارِفِ، ١ / ١٨٨، ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

إذَا أَرَادَ أَنْ يُكَفِّنَ مَيِّتًا عَنْ زَكَاةِ مَالِهِ لَا يَجُوزُ (وَالْحِيلَةُ فِيهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى فَقِيرٍ مِنْ أَهْلِ الْمَيِّتِ) ، ثُمَّ هُوَ يُكَفِّنُ بِهِ الْمَيِّتَ فَيَكُونُ لَهُ ثَوَابُ الصَّدَقَةِ وَلِأَهْلِ الْمَيِّتِ ثَوَابُ التَّكْفِينِ، وَكَذَلِكَ فِي جَمِيعِ أَبْوَابِ الْبِرِّ الَّتِي لَا يَقَعُ بِهَا التَّمْلِيكُ كَعِمَارَةِ الْمَسَاجِدِ وَبِنَاءِ الْقَنَاطِرِ وَالرِّبَاطَاتِ لَا يَجُوزُ صَرْفُ الزَّكَاةِ إلَى هَذِهِ الْوُجُوهِ. (وَالْحِيلَةُ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمِقْدَارِ زَكَاتِهِ) عَلَى فَقِيرٍ، ثُمَّ يَأْمُرَهُ بَعْدَ ذَلِكَ بِالصَّرْفِ إلَى هَذِهِ الْوُجُوهِ فَيَكُونَ لِلْمُتَصَدِّقِ ثَوَابُ الصَّدَقَةِ وَلِذَلِكَ الْفَقِيرِ ثَوَابُ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ وَالْقَنْطَرَةِ.

(كِتَابُ الْحِيَلِ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي مَسَائِلِ الزَّكَاةِ، ٦ / ٣٩٢، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں