بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا وضو سے پہلے استنجا کرنا ضروری ہے؟


سوال

کیا وضو سے قبل استنجا کرنا لازم ہے؟ اگر استنجا کے بغیر وضو کر لیا گیا توکیا وضو ہو جائے گا ؟

جواب

استنجا کا تعلق وضو کے ساتھ نہیں، بلکہ قضائے حاجت کے ساتھ ہے۔ قضائے حاجت کے بعد استنجا کرنا سنت ہے اور بعض صورتوں میں واجب ہوجاتا ہے، قضائے حاجت کے بغیر وضو کرنے کی صورت میں اس سے پہلے استنجا کرنا ضروری نہیں۔ اگر خروجِ ریح کی وجہ سے استنجا کیا جائے تو یہ بدعت ہے۔

"أن الاستنجاء على خمسة أوجه: اثنان واجبان:

أحدهما: غسل نجاسة المخرج في الغسل من الجنابة والحيض والنفاس كي لاتشيع في بدنه. 
والثاني: إذا تجاوزت مخرجها يجب عند محمد  قل أو كثر وهو الأحوط؛ لأنه يزيد على قدر الدرهم، وعندهما يجب إذا جاوزت قدر الدرهم؛ لأن ما على المخرج سقط اعتباره، والمعتبر ما وراءه.
والثالث: سنة، وهو إذا لم تتجاوز النجاسة مخرجها.
والرابع: مستحب، وهو ما إذا بال ولم يتغوط فيغسل قبله.

والخامس: بدعة، وهو الاستنجاء من الريح. ا هـ". (الرد مع الدر : ١/ ٣٣٥)  فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144109202633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں