بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا والد اپنے شادی شدہ بیٹے اور بہو کا صدقہ فطر ادا کر سکتا ہے؟


سوال

 ایک مکان میں ایک فیملی رہتی ہے اور جن میں سے ایک بھائی شادی شدہ ہے اور وہ بھائی  الگ ہے یعنی ان کا کھانا پینا والدین سے الگ ہے تو کیا ان کے  والدین ان کا صدقۂ فطر دے سکتے ہیں یا نہیں یعنی ان کی بیوی اور ان کی اولاد کی طرف سے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں والد کے ذمے اپنا اور اپنی نا بالغ اولاد کی جانب سے صدقہ فطر ادا کرنا لازم ہوتا ہے، جب کہ بالغ اولاد اور بیوی کے صدقہ فطر کی ادائیگی والد پر نہیں ہوتی، بلکہ خود ان ہی پر ہوتی ہے، البتہ اگر والد اپنی خوشی سے اپنی بالغ اولاد کی جانب سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہے، یا بیوی کی جانب سے ادا کرنا چاہے، تو والد کے لیے اپنی بالغ اولاد اور بیوی سے اجازت لینا، یا ان کے علم میں لانا شرعاً ضروری ہوتا ہے، بصورتِ دیگر صدقہ فطر ادا نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں والد پر اپنے بالغ بیٹے اور اس کی بیوی بچوں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب نہیں، تاہم اگر وہ ادا کرنا چاہے تو ان کی اجازت سے ادا کر سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں