بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 ربیع الاول 1446ھ 04 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا واجب الادا رقم کی ادائیگی تک اجرت لیے بغیر خدمات فراہم کرنا سود ہے؟


سوال

دو بھائیوں کے پاس مشترکہ ٹریکٹر ہے،  لیکن اب وہ دونوں بھائی الگ الگ ہوگئے اور ٹریکٹر کی قیمت طے کر لی ہے،  چھوٹا بھائی ٹریکٹر رکھنے پر راضی ہوگیا ہے اور بڑا بھائی پیسوں پر،  چھوٹے بھائی نے کہا کہ جب تک میں آپ کے پیسے ادا نہیں کروں گا،  تب تک خوشی سے صرف ڈیزل کے عوض آپ کی زمین وغیرہ کا ٹریکٹر سے کام کروں گا، اور جو قیمت گھنٹے کے حساب سے علاقے میں چلتی ہے وہ قیمت نہیں لوں گا، امر مطلوب یہ ہے کہ یہ صورت ربوٰ ا میں داخل ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں باہمی شراکت داری ختم کرنے اور ٹریکٹر  کی قیمت طے ہوجانے اور نقدی بڑے بھائی کے حصہ میں اور ٹریکٹر  چھوٹے بھائی کے  حصہ میں تقسیم کر دینے کے بعد شراکت داری شرعاً ختم ہوگئی ہے، ٹریکٹر کا مالک ایک شریک بن چکا ہے، اور اس کے ذمہ اس کی قیمت دین  ہے جو کہ واجب الادا ہے، پس مسئولہ صورت میں چھوٹے بھائی کے لیے باہمی رضامندی سے مزدوری ( خواہ مزدوری ڈیزل کی صورت میں ہو) طے کرکے بڑے بھائی کی زمین پر ٹریکٹر سے کام کرنا جائز ہوگا، تاہم اس معاملہ کو ٹریکٹر  کی قیمت کی ادائیگی کے ساتھ  مشروط کرنا کہ جب تک میں قیمت ادا نہ کردوں، اس وقت تک فقط ڈیزل کے عوض کام کروں گا، ربوا ہونے کی وجہ سے جائز نہ ہوگا۔

البتہ اگر چھوٹا بھائی ٹریکٹر کی خدمت فراہم کرکے اس کی عرفی اجرت کو ٹریکٹر قیمت میں سے منہا کرنا طے کرلے اور بڑا بھائی اس پر راضی ہو تو اس کی بھی گنجائش ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں