بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا إسوہ نام رکھ سکتے ہیں؟


سوال

إِسوہ(ہمزہ کے کسرے کے ساتھ) نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"إِسوہ،اورأُسوہ"(ہمزہ کے کسرے اور ضمہ کے ساتھ ) کا معنی ہے: نمونہ اور مثال، خواہ اچھی ہو یا بری، لیکن اس کا عمومی استعمال قابلِ تقلید مثال اور نمونے کے لیے ہوتاہے، یعنی ایسا طریقۂ عمل جس کی پیروی کی جائے،اس معنٰی کے اعتبار سے لڑکی کا نام"إِسوہ ياأُسوہ"رکھ سکتے ہیں۔

تاج العروس ميں هے:

"والإسوة، بالكسر وتضم) : الحال التي يكون الإنسان عليها في اتباع غيره إن حسنًا وإن قبيحًا، وإن سارًّا أو ضارًّا؛ قاله الراغب. وهي مثل (القدوة في كونها مصدرًا بمعنى {الإئتساء، واسمًا بمعنى ما} يؤتسى به، وكذلك القدوة. يقال لي في فلان {أسوة أي قدوة. ۔۔۔۔  يقال: لا} تأتس بمن ليس لك {بأسوة، أي لا تقتد بمن ليس لك به قدوة."

(باب الواو والیاء،فصل الہمزہ مع الواو الیاء،اسو،ج:37،ص:75،ط:وزارة الإرشاد والأنباء فی الكويت)

معجم اللغۃ العربیۃ المعاصرۃ میں ہے:

"‌أسوة/ ‌إسوة [مفرد]:

1 - قدوة، مثال صالح للتشبه به "{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ ‌إسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [ق]-{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ ‌أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} " ‌أسوة به: على مثاله، على منواله، على غراره."

(أ،أ س و،ج:1،ص:97،ط:عالم الكتب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں