کیا لڑکی کا نام عروہ رکھ سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ تاریخ اور سیرت کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ "عروہ" جس طرح صحابی کا نام ہے، اسی طرح عروہ بعض عورتوں کا بھی نام تھا؛ لہذا یہ نام لڑکے یا لڑکی، دونوں ہی کے لیے رکھا جاسکتا ہے۔ البتہ چونکہ نام کا مقصد شناخت ہے، اس لیے ایسی صحابیہ کے نام کا انتخاب کرنا جس میں نام سے ہی شناخت ہوتی ہو کہ یہ لڑکی کا نام ہے زیادہ مناسب ہے۔
السیرۃ النبویۃ والدعوۃ فی العھد المکی میں ہے:
"أم حبيبة هي رملة بنت أبي سفيان، هاجرت إلى الحبشة مع زوجها عبد الله بن جحش الأسدي، وهي التي عرضت على النبي صلى الله عليه وسلم الزواج بأختها عروة بنت أبي سفيان، فعجب النبي صلى الله عليه وسلم لذلك، وقال: أوتحبين ذلك؟ قالت: نعم."
(السیرۃ النبویة، ص:٣٧٦، ط:مؤسسة الرسالة)
تاریخ المدینہ میں ہے:
"حدثنا الأشعث بن سالم بن الأشعث العدوي قال: حدثني أبي، عن عروة بنت قيس قالت ...الخ"
(إحراق باب عثمان رضي الله عنه ودخول محمد بن أبي بكر والمصريين، ٤/ ١٢٣٢، ط: سيد حبيب محمود)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144508100434
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن