بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا انگلی ہلانے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟


سوال

میں ابھی مغرب کی نماز پڑھ کے باہر سبزی لینے کے لیے، گیٹ بند کر کے باہر روڈ پر نکلا تو ذہن میں ایسے ہی  خیال آیا کہ انگلی کے اشارے سے بھی طلاق ہو سکتی ہے  اور اس وقت میں نے اپنی انگلی کو بے اختیار ہلا دیا، چوں کہ مجھے طلاق کے وسوسے بھی بہت آتے ہیں ، تب میں انگلی کے ہلانے سے پریشان ہو گیا کہ کہیں میرے نکاح پر تو کوئی فرق نہیں پڑا، انگلی ایسے ہی فضا میں بلند کی اور ہلا دی ، اس وقت میرے پاس میری بیوی نہ تھی اور نہ ہی کوئی لڑائی جھگڑے والی کیفیت تھی  اور نہ ہی میں غصہ میں تھا ، بلکہ باہر جانے کا مقصد بھی بیوی کے لیے کھانے کے لیے کچھ چیزیں لانا تھا، اب میرے ذہن میں شکوک وشبہات پیدا ہو رہے ہیں،  جب کہ کنفرم بات یہ ہی ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا نہیں سوچا تھا ۔ 

جواب

آپ نے جو صورت بتائی ہے ، اس طرح صرف انگلی ہلانے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ، لہذا آپ ایسے وسوسوں میں مبتلا نہ ہوں  اور نہ ہی ان کی طرف توجہ دیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 224):

’’قال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل: موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره. وعن الليث: لايجوز طلاق الموسوس‘‘.

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144112200203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں