بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا الٹراساؤنڈ کے دوران شرم گاہ میں آلہ ڈالنے کی وجہ سے غسل واجب ہوگا؟


سوال

 عورتوں کا جب الٹرا ساؤنڈ کیا جاتا ہے تو وہ دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک تو صرف پیٹ کے اوپر سے ہی کردیا جاتا ہے۔ اور دوسرے میں الٹرا ساؤنڈ کا آلہ vagina کے ذریعے سے اندر رحم کے باہری کنارے تک لے جایا جاتا ہے۔ تو ایسی صورت میں کیا عورت پر غسل فرض ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ خاتون پر غسل فرض نہیں ہوگا، البتہ مذکورہ ٹیسٹ کے بعد نماز و  قرآن مجید ہاتھ میں لے کر پڑھنے سے پہلے وضو کرنا ضروری ہوگا، کیوں کہ الٹرا ساؤنڈ کا آلہ شرمگاہ میں داخل کرکے نکالنے کی صورت میں شرمگاہ  کی داخلی رطوبت ( جو کہ نجس ہے) آلہ پر لگ کر جسم سے باہر آجاتی ہے، جو ناقضِ  وضو ہے۔

البتہ اگر مذکورہ آلہ داخل ہونے کی وجہ سے شہوت اور جوش کے ساتھ  عورت کو انزال ہوجائے اور منی فرج خارج تک ظاہر ہوجائے تو غسل فرض ہوجائے گا۔ (مستفاد از سابقہ فتاویٰ جامعہ)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما بيان ما ينقض الوضوء فالذي ينقضه الحدث. والكلام في الحدث في الأصل في موضعين: أحدهما: في بيان ماهيته، والثاني: في بيان حكمه، أما الأول فالحدث هو نوعان: حقيقي، وحكمي أما الحقيقي فقد اختلف فيه، قال أصحابنا الثلاثة: هو خروج النجس من الآدمي الحي، سواء كان من السبيلين الدبر والذكر أو فرج المرأة، أو من غير السبيلين الجرح، والقرح، والأنف من الدم، والقيح، والرعاف، والقيء وسواء كان الخارج من السبيلين معتاداً كالبول، والغائط، والمني، والمذي، والودي، ودم الحيض، والنفاس، أو غير معتاد كدم الاستحاضة، ... (ولنا) ما روي عن أبي أمامة الباهلي - رضي الله عنه - أنه قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فغرفت له غرفة، فأكلها، فجاء المؤذن فقلت: الوضوء يا رسول الله، فقال صلى الله عليه وسلم: إنما علينا الوضوء مما يخرج ليس مما يدخل وعلق الحكم بكل ما يخرج أو بمطلق الخارج من غير اعتبار المخرج، إلا أن خروج الطاهر ليس بمراد، فبقي خروج النجس مراداً."

( كتاب الطهارة، فَصْلٌ بَيَانُ مَا يَنْقُضُ الْوُضُوءَ،١ / ٢٤،  ط: دار الكتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں