اگر تراویح کی نماز میں امام صاحب قرآنِ مجید کی تلاوت ترتیب سے نہ کریں تو کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ نماز میں قرأت کے دوران سورتوں کی ترتیب کی رعایت رکھنا قرأت کے واجبات میں سے ہے، نماز کے واجبات میں سے نہیں ہے، فرض نمازوں میں قصداً قرآن مجید کی ترتیب کے خلاف قراءت کرنا مکروہِ تحریمی ہے، یعنی جو سورت بعد میں ہے اس کو پہلی رکعت میں پڑھنا اور جو سورت پہلے ہے اس کو دوسری رکعت میں پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے ،مثلاً پہلی رکعت میں سورۃ الناس اور دوسری رکعت میں سورۂ فلق پڑھی گئی تو قصداً پڑھنے کی صورت میں کراہت کے ساتھ نماز ادا ہو جائے گی، اور اگر سہواً یا غلطی سے ترتیب کے خلاف پڑھا تو نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی، لیکن دونوں صورتوں میں سے کسی میں بھی سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا اور اس نماز کو دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہوگا؛ کیوں کہ ترتیب واجباتِ قراءت میں سے ہے نہ کہ واجباتِ نماز میں سے۔ تاہم نفل نماز میں قصداً قرآن مجید کی ترتیب کے خلاف قرأت کرنا مکروہ نہیں ہے، تاہم ترتیب سے پڑھنا بہتر ہے۔
لہٰذا تراویح کی بیس رکعات میں ترتیب سے قرآن مجید پڑھنا ضروری نہیں، پس اگر کوئی شخص قرآنِ مجید کی قرآت مختلف مقامات سے کرتا ہے تو شرعًا ممنوع نہ ہوگا، البتہ تروایح میں ایک مرتبہ قرآن مجید کی تکمیل مسنون ہے، اس لیے مستحب یہ ہے کہ ایک مرتبہ ترتیب سے قرآن مجید مکمل کیا جائے، اس کے بعد اگر مختلف مقامات سے تراویح میں پڑھا جائے تو حرج نہیں۔ اسی طرح ترتیب سے قرآنِ مجید پڑھتے ہوئے کسی آیت میں غلطی آجائے یا کچھ آیات رہ جائیں اور اگلی رکعات میں یا آئندہ روز کی تراویح میں چھوٹی ہوئی آیات تلاوت کی گئیں تو اب دوبارہ پوری مقدار بالترتیب تلاوت کرنا ضروری نہیں ہے۔
''البحرالرائق'' میں ہے:
"وفي التجنيس: لو قرأ سورةً ثم قرأ في الثانية سورةً قبلها ساهياً لايجب عليه السجود ؛ لأن مراعاة ترتيب السور من واجبات نظم القرآن لا من واجبات الصلاة، فتركها لايوجب سجود السهو."
(٢ / ١٠٢ ط: دارالمعرفة )
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
نماز میں سورتوں کو خلافِ ترتیب پڑھنے سے سجدہ سہو لازم ہوگا یا نہیں؟
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200645
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن