بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا طلاقِ معلق سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا کہ: تم نے یہ کام کیا اگر زندگی میں تو  تمہیں ایک طلاق ہوجائے گی، جس کے بعد بیوی وہ کام نہیں کرتی، ہاں لیکن بیوی کے کہنے پر شوہر اپنی بات واپس لے لیتا ہے، تو کیا اب اگر بیوی وہ کام کرتی ہے تو اسے طلاق تو نہیں ہوگی، جب کہ شوہر اپنی بات واپس لے چکا ہو؟

جواب

طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کرنے کی صورت میں شرط پائی جانے کے ساتھ ہی طلاق واقع ہوجاتی ہے، ایک مرتبہ طلاق معلق کرنے کے بعد اس سے  رجوع کرنے کا اختیار شرعًا  شوہر کو  حاصل نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ بیوی کے کہنے پر شوہر کی جانب سے طلاق معلق سے رجوع کرنا شرعًا معتبر نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَإِذَا أَضَافَهُ إلَى الشَّرْطِ وَقَعَ عَقِيبَ الشَّرْطِ اتِّفَاقًا مِثْلُ أَنْ يَقُولَ لِامْرَأَتِهِ: إنْ دَخَلْتُ الدَّارَ فَأَنْتِ طَالِقٌ."

( كتاب الطلاق، الْبَابُ الرَّابِعُ فِي الطَّلَاقِ بِالشَّرْطِ ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي تَعْلِيقِ الطَّلَاقِ بِكَلِمَةِ إنْ وَإِذَا وَغَيْرِهِمَا، ١ / ٤٢٠، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں