هل يلزم جماعة المسجد لفضيلة التكبيرة الأولي؟
کیا تکبیر ِاولی کی فضیلت کے لیے مسجد کی جماعت کا ہونا شرط ہے؟
واضح رہے کہ اگر کسی معتبر عذر کی وجہ سے کسی شخص کی مسجد کی جماعت رہ جائے اور وہ جماعت کی نماز اور تکبیرِ اولیٰ کے ثواب کے حصول کے لیے گھر والوں کو جمع کرکے، یا کچھ افراد جمع ہوکر مسجدِ شرعی کی حدود سے باہر جماعت سے نماز ادا کرے تو امید ہے کہ اللہ تعالی تکبیرِ اولی کا ثواب عطا فرمائیں گے۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:
"سوال: چالیس دن تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھنے کی جو فضیلت آئی ہے، اب اگر ایک آدمی سے اس دوران میں جماعت کی نماز فوت ہوجائے، اور وہ گھر آکر اپنی مستورات کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرے، یا مسجد میں دو تین ساتھی مل کر مسجد کے ایک کونے میں باجماعت نماز ادا کریں، یا سری نماز میں پہلی رکعت کے رکوع سے تھوڑا پلے امام کے ساتھ شریک ہوجائے، تو کیا اس کو تکبیر اولی چالیس دن کی فضیلت حاصل ہوئی؟
جواب: ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی پورا اجر عطا فرمادیں، لیکن چالیس دن کی تکبیر تحریمہ کے ثواب کی نئے سرے سے نیت کرنی چاہیے۔"
(نماز کی فرضیت و اہمیت، جلد سوم، صفحہ 193، ط: مکتبہ لدھیانوی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102289
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن