بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تکبیر اولی کی فضیلت کے لیے مسجد کی جماعت کا ہونا شرط ہے؟


سوال

هل يلزم جماعة المسجد لفضيلة التكبيرة الأولي؟

کیا تکبیر ِاولی کی فضیلت کے لیے مسجد کی جماعت کا ہونا شرط ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  اگر کسی معتبر عذر کی وجہ سے کسی شخص کی مسجد کی جماعت رہ جائے اور وہ جماعت کی نماز اور تکبیرِ اولیٰ کے ثواب کے حصول کے لیے گھر والوں کو جمع کرکے، یا کچھ افراد جمع ہوکر مسجدِ شرعی کی حدود سے باہر جماعت سے نماز ادا کرے  تو امید ہے کہ اللہ تعالی تکبیرِ اولی کا ثواب عطا فرمائیں گے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"سوال: چالیس دن تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھنے کی جو فضیلت آئی ہے، اب اگر ایک آدمی سے اس دوران میں جماعت کی نماز فوت ہوجائے، اور وہ گھر آکر اپنی مستورات کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرے، یا مسجد میں دو تین ساتھی مل کر مسجد کے ایک کونے میں باجماعت نماز ادا کریں، یا سری نماز میں پہلی رکعت کے رکوع سے تھوڑا پلے امام کے ساتھ شریک ہوجائے، تو کیا اس کو تکبیر اولی چالیس دن کی فضیلت حاصل ہوئی؟

جواب: ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی پورا اجر عطا فرمادیں، لیکن چالیس دن کی تکبیر تحریمہ کے ثواب کی نئے سرے سے نیت کرنی چاہیے۔"

(نماز کی فرضیت و اہمیت، جلد سوم، صفحہ 193، ط: مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں